021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قراءت مسنونہ کی بجائےنماز میں روزانہ کی بنیاد پرترتیب وار ختم قرآن کرنا
76967نماز کا بیانامامت اور جماعت کے احکام

سوال

ہماری مسجد کے امام صاحب فجر کی نماز میں مکمل قرآن ترتیب سے پڑھتے ہیں یعنی روزانہ دو صفحات یا دو رکوع پڑھتے ہیں اس طرح سال بھر میں قرآن مکمل ہو جاتا ہے، سوال یہ ہے کہ ان کا یہ عمل شرعا جائز ہے؟ کیا یہ خلافِ سنت ہے؟ کیا اس عمل کو یہ کہنا درست ہے کہ یہ سنت کے مطابق یا سنت کے قریب نہیں ہے؟ جب کہ امام صاحب کا کہنا ہے کہ میں یہ سنت سمجھ کر نہیں کرتا نا ہی کسی کو قرآن مکمل سننے پر مجبور کرتا ہوں نا ہی ترغیب دیتا ہوں۔ براہ کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔ حضرت نبی صلی اللہ علیہ وسلم۔ اور صحابہ قراءت کے معاملے میں کیا تو عمل تھا اور سنت قراءت سے مراد آیات قرآنیہ کی مقدار ہے ؟یا مخصوص سورت

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اس بارے میں فقہاء کرام میں اختلاف ہے کہ مسنون قراءت میں سورتوں کی تخصیص شامل ہے کہ نہیں؟دونوں قول ہیں اور دونوں ہی صحیح ہیں اور ترجیح میں اختلاف ہے،لہذاصحیح یہ ہے کہ سنت کا اعلی مقام تو مخصوص سورتوں ہی کے پڑھنے سے ادا ہوگا،البتہ مسنون قراءت کی مقدار پڑھنے سے بھی ایک قول پر  سنت ادا ہوجائے گی،لہذااس کومطلقا خلاف سنت کہنا درست نہیں،البتہ کسی فرض نماز میں باقاعدہ پورے قرآن مجید کو ترتیب وار پڑھنا ثابت نہیں،لہذا اس کو سنت یا لازمی سمجھے بغیراس طرح پڑھنا درست ہے کہ کبھی کبھار اس کے خلاف بھی پڑھ لیا کرے۔

 

حوالہ جات
فتح القدير للكمال ابن الهمام (1/ 337)
والحق أن المداومة مطلقا مكروهة سواء رآه حتما يكره غيره أو لا،واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

 ۲۷ شوال ۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب