021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سجدہ نماز میں دعا کا حکم
76978نماز کا بیاننماز کی سنتیں،آداب اورپڑھنے کا طریقہ

سوال

ایک عمل جو فضیلت والا ہے دوسرئے ائمہ کے نزدیک جائز ہے تو کیا وہ کرسکتے ہیں؟مثلا سجدوں میں غیر مسنون دعائیں عربی میں کرسکتے ہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نماز میں ایسا مسنون عمل جس کے مسنون ہونے میں اختلاف  سنت وکراہت کاہو تو اس میں اپنے امام مذہب کی پیروی کرنا ضروری ہے، مثلا رفع یدین البتہ جہاں اختلاف سنت وعدم سنت کا ہو تو اس کے کرنے میں حرج نہیں ،جیساکہ سجدہ نماز میں دعا کرنا، احناف کے نزدیک سجدہ کی تسبیحات ہی دعاء ہیں ،جیساکہ بعض احادیث سے یہ ثابت بھی ہے،البتہ نوافل میں تسبیحات کے بعد دعا بھی کرسکتا ہے،اور فرائض منفردا پڑھ رہا ہو یا مقتدیوں پرثقیل نہ ہو تو فرائض میں بھی درست ہے۔(احسن الفتاوی:ج۳،ص۴۴)

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 505)
وكذا لا يأتي في ركوعه وسجوده بغير التسبيح (على المذهب) وما ورد.محمول على النفل
 (قوله محمول على النفل) أي تهجدا أو غيره خزائن. وكتب في هامشه: فيه رد على الزيلعي حيث خصه بالتهجد. اهـ. ثم الحمل المذكور صرح به المشايخ في الوارد في الركوع والسجود، وصرح به في الحلية في الوارد في القومة والجلسة وقال على أنه إن ثبت في المكتوبة فليكن في حالة الانفراد، أو الجماعة والمأمومون محصورون لا يتثقلون بذلك كما نص عليه الشافعية، ولا ضرر في التزامه وإن لم يصرح به مشايخنا فإن القواعد الشرعية لا تنبو عنه، كيف والصلاة والتسبيح والتكبير والقراءة كما ثبت في السنة. اهـ.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

 ۲۸ شوال ۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب