03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ہاتھ سے بیوی کی تسکین کرنے کا حکم
76994جائز و ناجائزامور کا بیانعورت کو دیکھنے ، چھونے اورجماع کرنے کے احکام

سوال

مفتی صاحب! میرا آپ سے یہ سوال ہے کہ میں جب اپنی بیوی سے ہمبستری کرتا ہوں تو اگر میں دخول کر لوں تو مجھے بہت ہی جلدی انزال ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے میری بیوی کی خواہش پوری نہیں ہوسکتی،اس کے لیے میں ایسے کرتا ہوں کہ میں انگلی کے ساتھ اس کے بظر(clitoris) کو حرکت دیتا ہوں جس سے اس کو اپنے جسم میں انتشار محسوس ہوتا ہے اس عمل کے ساتھ اس کو انزال ہو جاتا ہے وہ اس عمل سے بہت زیادہ خوش ہوتی ہے اور کبھی کبھار تو اس کی فرج میں انکلی بھی داخل کر دیتا ہوں جب اس کو انزال ہو جاتاہے تو میں پھر دخول کر دیتا ہوں۔

کیا ایسا کرنا جائز ہے؟اگر نہیں تو کوئی اور طریقہ تجویز کریں۔ کیا اس کے بظر کو حرکت دینے کےلیے میں کسی وائبریٹر کا استعمال کر سکتا ہوں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ہمبستری سے اصل مقصد تناسل وتوالد ہے، یعنی افزائش نسل مقصود ہے ،لہذا ہاتھ سے بیوی کو فارغ کرنے کا معمول بنانا درست نہیں، ،البتہ کبھی بضرورت تسکین کی خاطر ایسا کرنا جائز ہے، اور بلاضرورت تسکین یہ عمل مکروہ تنزیہی ہے۔(احسن الفتاوی:ج۸،ص۲۶۴) اور بضرورت بیوی کوعمل جماع کے لیے تیار کرنے کے لیے ایساکوئی بھی مناسب عمل جائز ہے۔

حوالہ جات

الفتاوى الهندية (2/ 170)

الاستمناء حرام، وفيه التعزير، ولو مكن امرأته، أو أمته من العبث بذكره، فأنزل، فإنه مكروه، ولا شيء عليه، كذا في السراج الوهاج.

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 399)

 ويجوز أن يستمني بيد زوجته وخادمته اهـ وسيذكر الشارح في الحدود عن الجوهرة أنه يكره ولعل المراد به كراهة التنزيه فلا ينافي قول المعراج يجوز تأمل وفي السراج إن أراد بذلك تسكين الشهوة المفرطة الشاغلة للقلب وكان عزبا لا زوجة له ولا أمة أو كان إلا أنه لا يقدر على الوصول إليها لعذر قال أبو الليث أرجو أن لا وبال عليه وأما إذا فعله لاستجلاب الشهوة فهو آثم اهـ.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

 ۲۹ شوال ۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب