021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تراویح میں لمبی قراءت کی صورت میں دوسرے محلہ کی مسجد میں جانا
76997نماز کا بیانتراویح کابیان

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے محلہ میں ایک حافظ ختم قرآن کی تراویح پڑھا رہا ہے جو تقریبا ڈیڑھ پارہ ہرروز تراویح میں پڑھا رہا ہے،محلہ کے لوگ اکثر مزدور ہیں اوربعض ضعیف العمر ہیں جو پڑھنے کی قدرت نہیں رکھتے جس سے بعض نوجوان اپنی محلہ کے تراویح چھوڑ کر دوسری مسجد میں تراویح پڑھتےہیں،اگر انہی نوجوانوں کو دوسری مسجد سے روکا جائےتو وہ تراویح نہیں پڑھیں گے کیا ایسی صورت میں محلہ کے تراویح چھوڑ کر دوسری مسجد میں وہ تراویح پڑھ سکتے ہیں یانہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

امام صاحب کو چاہئے کہ تراویح قرآن مجید کی اتنی مقدار مقرر کرے جس سے لوگ اصل تراویح  کو نہ چھوڑیں، ورنہ لوگوں کے لیے دوسری مسجد میں تراویح پڑھنے کے لیے جانے کی گنجائش ہے۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (1/ 116)
قال الإمام: إذا كان إمامه لحانا لا بأس بأن يترك مسجده ويطوف وكذلك إذا كان غيره أخف قراءة وأحسن صوتا وبهذا تبين أنه إذا كان لا يختم في مسجد حيه له أن يترك مسجد حيه ويطوف، كذا في المحيط.
الفتاوى الهندية (1/ 118)
والأفضل في زماننا أن يقرأ بما لا يؤدي إلى تنفير القوم عن الجماعة لكسلهم؛ لأن تكثير الجمع أفضل من تطويل القراءة، كذا في محيط السرخسي.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

 ۲۹ شوال ۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب