021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کیا معتکف کےمسجد سے خروج کے لیےقضاء حاجت کا بالفعل تقاضا ضروری ہے؟
76941روزے کا بیاناعتکاف کا بیان

سوال

معتکف کے لیےقضاء حاجت کی بالفعل حاجت نہ ہونے کی صورت میں اس قصد اور ارادے سے نکلنا کیسا ہے؟ اور اگر قضاء حاجت کا تقاضا تو نہ ہو، لیکن  اپنی سابقہ عادت کے مطابق معلوم ہو کہ اگر صرف وضو کیا تو دوران نماز وغیرہ تقاضا آسکتا ہے تو ایسی صورت میں قضاء حاجت کے لیے نکلنا کیسا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اصل حکم تو یہی ہے کہ جب تک باقاعدہ  تقاضا پیدا نہ ہو اس نیت اور قصد سے نکلنا درست نہیں ،لیکن اگر کسی کی عادت متعین ہو جس کی وجہ سےبالفعل تقاضا کا انتظار نہ بھی کیا جائے تو نکلنے کی گنجائش معلوم ہوتی ہے ، اس لیے کہ عادت بھی حکما تقاضا کے قائم مقام بن سکتی ہے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

یکم ذیقعدہ۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب