021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوہ اور آٹھ بیٹے بیٹیوں کے درمیان تقسیمِ وراثت
77028میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ایک شخص کا انتقال ہوا، جس کا دیگر ترکہ تقسیم ہو چکا ہے، البتہ اس کی ملکیت میں ایک پلاٹ تھا جو اڑھائی لاکھ روپے میں فروخت ہوا ہے، مرحوم کے ورثاء میں ایک بیوہ، چار بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں، سوال یہ ہے کہ یہ رقم مرحوم کے ان  ورثاء میں کس طرح تقسیم ہو گی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر مرحوم کے صرف یہی ورثاء ہیں جو سوال میں ذکر کیے گئے ہیں اور بقیہ ترکہ بھی تقسیم ہو چکا ہے تو اس صورت میں پلاٹ کی کل رقم  میں سے آٹھواں حصہ بیوہ کا نکالنے کے بعد بقیہ ترکہ کو بارہ حصوں میں برابر تقسیم کرکے ہر بیٹے کو دو حصے اور ہر بیٹی کو ایک حصہ دے دیا جائے، آسانی کے لیے  فیصدی اعتبار سے تقسیم میراث کا نقشہ درج ذیل ہے:

نمبر شمار

وارث

فيصدی حصہ

رقم میں سے حصہ

1

بیوه

12.5%

31250روپے

2

بیٹا

14.583%

36458.333 روپے

3

بیٹا

14.583%

36458.333 روپے

4

بیٹا

14.583%

36458.333 روپے

5

بیٹا

14.583%

36458.333 روپے

6

بیٹی

7.291%

18229.166 روپے

7

بیٹی

7.291%

18229.166 روپے

8

بیٹی

7.291%

18229.166 روپے

9

بیٹی

7.291%

18229.166 روپے

 

حوالہ جات
القرآن الکریم [النساء: 12]:
{فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ}
السراجی فی المیراث:(ص:19)، مکتبۃ البشری:
وأما لبنات الصلب فأحوال ثلاث: النصف للواحدۃ، والثلثان للإثنین فصاعدا، ومع الابن للذکر مثلُ حظ الأنثیین وھو یعصبھن۔

  محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراتشی

4/ذوالقعدہ 1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب