021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
لے پالک بیٹی کےلیے تمام جائیداد کی وصیت
77041میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

محترم مفتی صاحب!

مندرجہ ذیل مسئلہ میں شرعی راہنمائی فرمائیں۔

میری ایک خالہ جو غیرشادی شدہ تھی،انہوں نے اپنی بھانجی کی بیٹی(فضہ) کو لے پالک بنایاتھا،2017میں خالہ کی وفات ہوئی،وفات سے تقریباپچیس دن پہلے سارے گر والوں کو جمع کر کے تاکید کے ساتھ وصیت کی کہ میری وفات کے بعد میری ساری جائیداد  فضہ(لے پالک بیٹی) کے نام کر دیں۔وفات کے وقت مرحومہ کے ورثہ میں سے ان کی تین سگی بہنیں ،ایک باپ شریک سوتیلا بھائی اور ایک سوتیلی بہن تھی، والدین اور دادا،دادی  وغیرہ پہلے ہی فوت ہوچکے تھے۔

1۔کیا شرعا وصیت کے مطابق مرحومہ کی ساری جائیداد لے پالک بیٹی کو ملے گی یا دوسرے ورثہ کا بھی حق ہوگا؟

2۔ساری جائداد لے پالک  کو نہ ملنے کی صورت میں باقی ورثہ کے شرعی حصوں کی تقسیم کیسے ہوگی؟

جلدی جواب دینے کی درخواست ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

1۔ غیر وارث کے لیے ایک تہائی کی مقدار وصیت جائز اور نافذ ہے۔البتہ اگر سب ورثہ عاقل وبالغ ہوں اور سب راضی ہوں تو تہائی سے زائد بھی جائز ہے۔ اور بعض عاقل وبالغ  اورراضی ہوں تو صرف ان کے حصوں میں تہائی سے زائد جائز ہوگی، اوروں کے حصوں میں نہیں۔ لہذا اس صورت میں لے پالک بیٹی کےلیے ایک تہائی کی وصیت نافذ ہوگی۔بقیہ دیگر ورثہ کےلیے ہے۔

مرحومہ نے  فوت ہوتے وقت  ترکہ میں جو کچھ چھوڑا  تھا وہ سب ورثہ میں شرعی طور پر تقسیم ہوگا،جس کی صورت یہ ہے کہ تمام مال واسباب کی قیمت لگائی جائے،اور اس سے کفن دفن کے معتدل اخراجات نکالے جائیں،پھر اگر میت پر قرضہ ہو تو وہ ادا کیا جائے،اس کے بعد بقیہ مال میں سے ایک تہائی مال، وصیت کے مطابق لے پالک بیٹی فضہ کو دیاجائے،اس کے بعد دیگر ورثہ میں سے ہرسگی بہن کو 22.22فیصد حصہ دیاجائے۔ تینوں سگی بہنوں کا مجموعی حصہ 66.67 بن جائے گا۔سوتیلےبھائی کو 22.22 فیصد ،سوتیلی بہن کو  11.11 فیصد حصہ ملے گا

حوالہ جات

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

04/ذوالقعدہ1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب