77046 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
والد کا انتقال 13 جنوری 2022،جبکہ والدہ کا انتقال 31 مئی 2006 میں ہوچکا تھا،والد کے انتقال کے وقت ان کے ورثہ میں تین بیٹے اور آٹھ بیٹیاں تھیں،بعد ازاں 30 مارچ 2022 کو ایک بیٹے کا انتقال ہوگیا،اس کے ورثہ میں ایک بیوہ اور دو بیٹیاں ہیں،برائے مہربانی موجودہ صورت حال میں وراثت کی شرعی تقسیم کیسے ہوگی؟ راہنمائی فرمائیں۔
واضح رہے کہ والد کے ترکہ کی کل مالیت پانچ کروڑ روپے ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
آپ کے مرحوم والد کے ترکہ میں سے7,142,857 روپے تینوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو ملیں گے،جبکہ 3,571,428.5 روپے ہر بیٹی کو ملیں گے۔
چونکہ میراث کی تقسیم سے پہلے ہی ایک بیٹے کا انتقال ہوگیا،لہذا اب والد کی میراث میں سے اسے ملنے والا حصہ اس کے ورثہ میں شرعی حصوں کے مطابق تقسیم ہوگا،جس میں سے892,857.125 روپے ان کی بیوہ کو ملیں گے،جبکہ 3,125,000 دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو ملیں گے۔
حوالہ جات
۔۔۔
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
04/ذی قعدہ1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |