021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مسجد میں سونے کا حکم
77146وقف کے مسائلمسجد کے احکام و مسائل

سوال

کیا مسجد میں سونا جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

معتکف اور مسافر کے علاوہ دیگر افراد کو بلاضرورت مسجد میں سونے سے گریز کرنا چاہیے،لیکن اگر سونے کا ارادہ ہو تو اعتکاف کی نیت سے مسجد میں داخل ہوکر پہلے تھوڑا بہت ذکر وتلاوت یا عبادت کرلے،اس کے بعد سوجائے،تاہم نیچے کوئی موٹا کپڑا بچھالے،تاکہ سوتے میں مسجد کی ناپاکی کا اندیشہ نہ رہے۔

حوالہ جات
"الفتاوى الهندية" (5/ 321):
" ويكره النوم والأكل فيه لغير المعتكف، وإذا أراد أن يفعل ذلك ينبغي أن ينوي الاعتكاف فيدخل فيه ويذكر الله تعالى بقدر ما نوى أو يصلي ثم يفعل ما شاء، كذا في السراجية.
ولا بأس للغريب ولصاحب الدار أن ينام في المسجد في الصحيح من المذهب، والأحسن أن يتورع فلا ينام، كذا في خزانة الفتاوى".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

15/ذی قعدہ1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب