77305 | طلاق کے احکام | صریح طلاق کابیان |
سوال
من کہ مسمی محمد ابراہیم ولد اللہ بخش بدرستی ہوش وحواس یہ تحریر کردی ہے کہ میری بیوی مسماۃ عائشہ بی بی عرف بیگو جھگڑا کر کے پانے میکے گئی ہوئی ہے اور اب میں اپنی دوسری شادی ضرور کرونگا۔اور دونوں بیویوں کو اکٹھے رکھوں گا۔اگر دونوں کا نباہ میرے ساتھ ممکن نہ ہواتو پھر مسماۃ عائشہ کو اگر چاہوں گا تو طلاق دیدوں گا۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
یہ جملہ" اگر دونوں کا نباہ میرے ساتھ ممکن نہ ہواتو پھر مسماۃ عائشہ کو اگر چاہوں گا تو طلاق دیدوں گا " مستقبل کے الفاظ پر مشتمل ہے ،یہ ایک طرح سے وعدہ یا دھمکی ہے ،اگر انہوں نے بعد میں باقاعدہ طلاق نہ دی ہو تو ان الفاظ سے خود بخود طلاق واقع نہیں ہوگی۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية (1/ 384):
في المحيط لو قال بالعربية أطلق لا يكون طلاقا إلا إذا غلب استعماله للحال فيكون طلاقا۔
سید نوید اللہ
دارالافتاء،جامعۃ الرشید
04/ذوالحجہ1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید نوید اللہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |