021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مستقبل کے الفاظ سے طلاق
77305طلاق کے احکامصریح طلاق کابیان

سوال

من کہ مسمی محمد ابراہیم ولد اللہ بخش  بدرستی ہوش وحواس  یہ تحریر کردی ہے کہ میری بیوی مسماۃ عائشہ  بی بی عرف بیگو جھگڑا کر کے پانے میکے گئی ہوئی ہے اور اب میں اپنی دوسری شادی ضرور کرونگا۔اور دونوں بیویوں کو اکٹھے رکھوں گا۔اگر دونوں کا نباہ میرے ساتھ ممکن نہ ہواتو پھر مسماۃ عائشہ کو  اگر چاہوں گا تو طلاق دیدوں گا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یہ جملہ" اگر دونوں کا نباہ میرے ساتھ ممکن نہ ہواتو پھر مسماۃ عائشہ کو  اگر چاہوں گا تو طلاق دیدوں گا "   مستقبل کے الفاظ پر مشتمل ہے ،یہ ایک طرح سے وعدہ یا دھمکی ہے ،اگر انہوں نے بعد میں باقاعدہ طلاق نہ دی ہو تو ان الفاظ سے خود بخود طلاق واقع نہیں ہوگی۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (1/ 384):
في المحيط لو قال بالعربية أطلق لا يكون طلاقا إلا إذا غلب استعماله للحال فيكون طلاقا۔

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

04/ذوالحجہ1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب