021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق معلق میں تعلیق ختم کرنا
77281طلاق کے احکامطلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان

سوال

ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا کہ اگر تم نے فلاں عورت سے کلام کیا تو تم کو تین طلاقیں،ابھی تک اس کی بیوی نے کلام نہیں کیا ہے اس دوسری عورت سے،شوہر کہتا ہے کہ میں اپنی شرط ختم کرتا ہوں ،کیا شوہر کے شرط ختم کرنے سےشرط ختم ہوگئی یا نہیں؟اب اگر اس کی بیوی اس عورت سے کلام کرتی ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یاد رہے کہ جب طلاق کو کسی شرط کے ساتھ معلق کردیا جائے تو اس شرط کو ختم نہیں کیا جاسکتا،شرط پوری ہونے پر طلاق واقع ہوجاتی ہے،البتہ اگراکٹھی تین طلاقوں کو معلق کیا ہو جیسے کہ سائل نے معلق کیا ہے تو اس صورت میں تین طلاقوں کے واقع ہونےسے بچنے کے لیے یہ صورت اختیار کی جاسکتی ہے کہ شوہر اپنی بیوی کو ایک طلاق دے کر عدت گزارنے کے لیے چھوڑ دے،جب عدت پوری ہوجائے تو یہ خاتون اس عورت سے جاکر کلام کرلے،پھر یہ شخص دوبارہ اس خاتون سے نئے مہر کےساتھ نکاح کرلے،اس طرح کرنے سے تعلیق (شرط) ختم ہوجائے گی اور بیوی تین طلاقوں کے واقع ہونےسے بچ جائے گی اور آئندہ کے لیے بھی اس بیوی کے لیے اس دوسری عورت سے کلام کرنا درست ہوجائے گا اور اس سے طلاق بھی واقع نہیں ہوگی،البتہ اس دوسرے نکاح کے بعد شوہر کو صرف دو طلاقوں کا اختیار ہوگا۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 355)
(وتنحل) اليمين (بعد) وجود (الشرط مطلقا) لكن إن وجد في الملك طلقت وعتق وإلا لا، فحيلة من علق الثلاث بدخول الدار أن يطلقها واحدة ثم بعد العدة تدخلها فتنحل اليمين فينكحها.

محمد حمزہ سلیمان

دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی

         ۰۲/ذو الحج۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب