021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مدرسہ کے چندہ سے اسکول کی عمارت بنانے کا حکم
77312وقف کے مسائلمدارس کے احکام

سوال

مدرسہ کے چندہ سے اسکول کی عمارت بنانا جائز ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگرمدرسہ کی انتظامیہ ضرورت اور مصالحِ وقف کے پیشِ نظر مدرسہ میں اسکول بنانا چاہے تو مدرسہ کا چندہ اسکول کی عمارت پر خرچ کرنا جائز ہے، البتہ یہ بات یاد رہے کہ اگر مدرسہ کے چندہ میں زکوة اور صدقاتِ واجبہ کی رقوم بھی شامل ہوں تو اس صورت میں پہلے مستحقِ زکوة طلباء (جوعاقل، بالغ اور غیرہاشمی ہوں)سے ایسی رقوم لوگوں سے لینے اور مصالح مدرسہ پر خرچ کرنے کا وکالت نامہ لے لینا چاہیے، تاکہ لوگوں کی زکوة اور صدقاتِ واجبہ شرعی طریقہ کے مطابق ادا ہو جائیں، ان سے وكالت نامہ لیے بغیر زکوة وغیرہ کی رقوم اسکول اور مدرسہ کی عمارت پر خرچ کرنا جائز نہیں، اس سے لوگوں کی زکوة وغیرہ ادا نہیں ہو گی اور اس کا گناہ سراسر مدرسہ کی انتظامیہ پر ہو گا، اس لیے اس سلسلہ میں انتہائی احتیاط ضروری ہے۔

حوالہ جات
۔۔۔

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

4/ذوالحجہ 1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب