77356 | نماز کا بیان | امامت اور جماعت کے احکام |
سوال
کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک بندہ مقطوع الیدہے یامقطوع الیدین ہےاوروہ درس نظامی کافاضل بھی ہے،وضوصحیح طریقہ سے کرسکتاہے توایسے شخص کومستقل طورپرامام رکھناجائزہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگرمذکورہ شخص پاکی اورصفائی کامکمل اہتمام کرسکتاہے اورکرتابھی ہے توایسے شخص کوامام بناناجائزہے،جسمانی عیوب سے خالی متبع شریعت عالم کومستقل طورپرامام بنانازیادہ بہترہے۔
حوالہ جات
فی تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق (ج 2 / ص 188):
ولو كان بقدم الإمام عوج فقام على بعضها يجوز وغيره أولی۔
محمد اویس بن عبدالکریم
دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی
24/12/1443
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اویس صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |