021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میاں بیوی کی مشترکہ رقم سے خرید کردہ پلاٹ کاحکم
77430خرید و فروخت کے احکام دین )معاوضہ جو کسی عقدکے نتیجے میں لازم ہوا(کی خرید و فروخت

سوال

میرے  والد صاحب  مرحوم  نے  اپنی  زندگی میں ایک پلاٹ   خرید   ا  ٪35 ادائیگی   ریٹائر منٹ  سے ملنے والی  رقم  سے کی اور    ٪ 65 قرض  لیکر  کی ۔پھر  ان کا انتقال ہوگیا، بعد  میں میری  والدہ  صاحبہ  نے اپنے نام  کی جائداد   بیچ  کر  پلاٹ کا  قرض ادا کیا، اس  پلاٹ پر  مکان تعمیر  کروایا ، اس کے وقت   میرے  دادا  حیات  تھے، میرے والد  کی وفات کے  تین  سال کے بعد ان  کا انتقال ہوا ہے ، اب میری پھپو اس پلاٹ  سے داد ا  کا حصہ  مانگ  رہی ہیں  ، جبکہ   میری  والدہ  نے اپنی جائداد   اور  زیورات   بیچ  کر والد صاحب  کا  قرض اتارا اور مکان تعمیر  کروایا  ہے،اس مسئلہ  کے بارے  میں ہماری رہنمائی کریں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح ہوکہ  جس  طرح  باپ  کی جائدا د  میں  انتقال کے بعد  بیٹے کاحصہ  ہوتا ہے اسی اگر  بیٹا  اپنے  باپ سے  پہلے  انتقال کرجائے تو اس  کی جائداد  میں بھی باپ کا  حصہ  ہوتا ہے،لہذا  صورت مسئولہ  میں  آپ کے  داد ا کو آپ کے والد  مرحوم کے ترکے سے  چھٹا  حصہ ملے گا  ،جو ان کی زندہ  ورثاکو دیاجائے گا، لہذا آپ کی پھوپی کا  اس مکان سےآپ کے دادکی میراث کامطالبہ کرنا   شرعا  جائز اور  درست ہے۔

باقی پلاٹ اور بعد میں  مکان کی تعمیر  پر آپ کی والدہ نے  جو ذاتی  رقم  خرچ کی  ہے وہ مکان پر قرض  ہے،مکان  کی مارکیٹ  ریٹ لگا کر   اس میں   سے آپ کی والدہ کی خرچ کردہ رقم کو منہا کرکے  بقیہ رقم  تمام  ورثا  میں شرعی  قاعدہ کے  مطابق   تقسیم ہوگی۔

حوالہ جات
{ وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِنْ كَانَ لَهُ وَلَدٌ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ وَلَدٌ وَوَرِثَهُ أَبَوَاهُ فَلِأُمِّهِ الثُّلُثُ فَإِنْ كَانَ لَهُ إِخْوَةٌ فَلِأُمِّهِ السُّدُسُ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِي بِهَا أَوْ دَيْنٍ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ لَا تَدْرُونَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ لَكُمْ نَفْعًا فَرِيضَةً مِنَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا (11)} [النساء: 11]

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

۳محرم الحرام  ١۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب