021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
رپلیکاکپڑوں کی تجارت کاحکم
77453خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ آج کل بازارمیں برانڈز کے کپڑوں کاReplica یعنی ڈیزائن کی نقل کھلے عام فروخت کی جارہی ہے،رپلیکا مختلف قسم کاہوتاہے،کچھ پررپلیکا کی مہربھی لگی ہوتی ہے،کچھ ایسے ہوتے ہیں جونقل توبرانڈزکی ہوتی ہے،مگرStemp ان کی اپنی لگی ہوتی ہے،یہ کپڑے سستے داموں اچھی کوالٹی میں مل جاتے ہیں،سوال یہ ہے کہ ان کی خریدوفروخت جائزہے یانہیں؟عام دکاندارکیلئے اوریجنل برانڈز اورنقل برانڈز میں فرق کرنابہت مشکل ہوتاہے،خاص طورپرجب برانڈ بھی لوکل ہو،قانونی ادارے بھی کوئی خاص ایکشن نہیں لے رہے ہوتے ہیں،آج کل یہ کاروبارایک عام صورت اختیارکرچکاہے،ایسی صورت میں دکاندارکیاکرے؟عام دکاندارکیلئے اس کی تحقیق کرنااوراصل اورنقل کی پہچان کرنابہت مشکل ہے،قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب مطلوب ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کسی بھی رجسٹرڈبرانڈکانام بغیراجازت کے استعمال کرناخیانت اوردھوکہ ہے،نیزقانونی طورپربھی منع ہے،اس لیے کسی  بھی برانڈکی نقل کرکے اس کے نام کواستعمال کرنااوراسی کے نام سے چیزفروخت کرناناجائزعمل ہے،باقی عام دکاندارکیلئے شرعی حکم یہ ہے کہ اگردکاندارکواصل اورنقل دونوں کاعلم ہے توکسٹمرزکوبتادے اوراسی کے اعتبارسے قیمت وصول کرے،علم کے ہوتے ہوئے نقل کواصل برانڈکے نام سے فروخت کرنااوراصل جیسی قیمت وصول کرناناجائزہے،اصل برانڈظاہرکرکے جتنی اضافی قیمت وصول کی ہے تواس کوواپس کرناضروری ہے اوراگردکاندار کوعلم نہیں ہے تو تحقیق کی کوشش کرے،اگرممکن نہ ہوتوبہتریہ ہے کہ کسٹمرزکواصل برانڈ  کاکہہ کرفروخت نہ کرے،کسٹمرزکوکہدے کہ کپڑاآپ کے سامنے ہے اوراس نام سے فروخت ہورہاہے،حقیقت کیاہے تواس کامجھے علم نہیں،فروخت کرنے  کیلئے یہ طریقہ اختیارکیاجاسکتاہے۔

حوالہ جات
فی الدر المختار للحصفكي (ج 5 / ص 164)
لا يحل كتمان العيب في مبيع أو ثمن لان الغش حرام۔
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق - (ج 10 / ص 365)
لا يحل له أن يبيع المعيب حتى يبين عيبه لقوله عليه السلام { لا يحل لمسلم باع من أخيه بيعا وفيه عيب إلا بينه له } رواه ابن ماجه وأحمد بمعناه { ومر عليه السلام برجل يبيع طعاما فأدخل يده فيه فإذا هو مبلول فقال من غشنا فليس منا } رواه مسلم وغيره۔

محمد اویس بن عبدالکریم

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

03/01/1444

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب