021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حرمتِ رضاعت سے متعلق مسئلہ
77451رضاعت کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

باقر نامی ایک شخص کا نکاح دو عورتوں سے ہوا، ایک کا نام زینب اور دوسری کا نام نوران تھا، پہلی بیوی زینب کے بطن سے باقر کی چھ بیٹیاں اور ایک بیٹا دلشاد ہے، چھ بیٹیوں میں سے ایک بیٹی کے بیٹے شان نے اپنے نانا باقر کی دوسری بیوی نوران کا دودھ پیا ہے، اب دلشاد کا ایک بیٹا خیرو ہے وہ اپنی بیٹی کا نکاح شان سے کرنا چاہتا ہے، کیا ان دونوں کا نکاح جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں شان کے اپنے نانا کی دوسری بیوی نوران کا دودھ پینے  سے وہ اپنے نانا کا رضاعی بیٹا اور دلشاد کا بھائی بن گیا اور پھر اس تعلق کی وجہ سے خیرو شان کا بھتیجا ہوا اور شرعی اعتبار سے جیسے بھتیجی سے نکاح جائز نہیں، اسی طرح اس کی بیٹی سے بھی نکاح جائز نہیں۔ لہذا مذکورہ صورت میں شان کا خیرو کی بیٹی سے نکاح درست نہیں۔

حوالہ جات
الهداية في شرح بداية المبتدي (1/ 186) دار احياء التراث العربي – بيروت:
قال: " ولا ببنته " لما تلونا " ولا ببنت ولده وإن سفلت " للإجماع " ولا بأخته ولا ببنات أخته ولا ببنات أخيه ولا بعمته ولا بخالته " لأن حرمتهن منصوص عليها في هذه الآية وتدخل فيها العمات المتفرقات والخالات المتفرقات وبنات الإخوة المتفرقين لأن جهة الاسم عامة.

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

3/محرم الحرام 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب