021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
رواجی تقسیم کو ختم کرکے شرعی تقسیم میراث
77515میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

 کیاہم اس تقسیم کو ختم کرسکتے ہیں یا نہیں ؟ اس لیے کہ اس تقسیم کے دوران حاجی رستم اور حاجی اسد کے بھائی حاجی بشیر قید میں تھے اور ان کو اس تقسیم کی خبر تک نہ ہوئی  اور ان کے بیٹوں کو اس تقسیم کی خبر ہوئی، یہ تقسیم ہوئی تھی 2008میں ،اس وقت حاجی بشیر جیل میں تھے اور وہ حالا بھی قید میں ہے۔اب وہ چاہتے ہیں کہ یہ

تقسیم شریعت کے مطابق ہو۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اس رواجی اور روایتی طریقے سے تقسیم میراث میں شرعی اعتبارسے کچھ کمزوریاں ہیں،جن کا حق نہیں بنتاہے ان کو حصہ مل رہاہے اور دوسرے مستحق کا حصہ بھی کم ہورہاہے،جبکہ ورثہ اس پر راضی بھی نہیں ہیں،اس لیے اس روایتی طریقہ تقسیم کو ختم کرکے شرعی اعتبارسے میراث کی تقسیم کی جائے۔

حوالہ جات

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

04/محرم1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب