021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
باپ شریک بہن بھائیوں کے حصے کا حکم
77433میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ان کی تین بیٹیاں اور ایک بیوی ہے،دو بیٹیوں کی شادی ہوگئی ہے اور تین سگے بھائی اوردو سگی بہنیں ہیں،جبکہ ایک سوتیلا بھائی اور دو سوتیلی بہنیں بھی ہیں،سوتیلے بہن بھائیوں میں ایک بہن اور ایک بھائی کا انتقال ہوگیا ہے۔

ہم نے یہ بھی سنا ہے کہ وراثت میں صرف سگے بہن بھائیوں کو حصہ ملتا ہے،اب آپ سے گزارش ہے کہ شریعت کی رو سے فیصلہ فرمادیں،تاکہ ہم بہن بھائیوں کو ان کا حصہ اگر بنتا ہے تو دے دیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سگے بہن بھائیوں کے ہوتے ہوئے سوتیلے بہن بھائیوں کو میراث میں حصہ نہیں ملتا،اس لئے چونکہ مذکورہ صورت میں میت کے سگے بہن بھائی موجود ہیں،اس لئے ان کے ہوتے ہوئے باپ شریک بہن بھائیوں کو حصہ نہیں ملے گا۔

حوالہ جات
"الدر المختار " (6/ 774):
" ثم العصبات بأنفسهم أربعة أصناف جزء الميت ثم أصله ثم جزء أبيه ثم جزء جده (ويقدم الأقرب فالأقرب منهم) بهذا الترتيب فيقدم جزء الميت (كالابن ثم ابنه وإن سفل ثم أصله الأب ويكون مع البنت) بأكثر (عصبة وذا سهم) كما مر (ثم الجد الصحيح) وهو أبو الأب (وإن علا) وأما أبو الأم ففاسد من ذوي الأرحام (ثم جزء أبيه الأخ) لأبوين (ثم) لأب ...".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

04/محرم1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب