021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
غیرمستحقِ زکوة شخص کا بیٹے کے علاج کے لیے صدقاتِ واجبہ لینے کا حکم
77508زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

میں ایک ملازم پیشہ ہوں، صاحبِ نصاب بھی ہوں، مگر میری مالی حیثیت اتنی نہیں ہے کہ میں اپنے بیٹے کا علاج معالجہ کروا سکوں، کمپنی نے بھی ملکی حالات کی وجہ سے قرضہ دینا بند کر دیا ہے، کیا میں ڈونیشن کی مد میں اپنے بیٹے کا علاج معالجہ کروا سکتا ہوں، اس وقت میری اہلیہ کے پاس ایک سے ڈیڑھ تولہ سونا ہے اور میری سیونگ کی مد میں ایک لاکھ روپے موجود ہیں، ازراہ کرم جواب دے کر ممنون فرمائیں۔

وضاحت: سائل نے بتایا کہ میرے بیٹے کی عمر ساڑھے چھ سال ہے، ہسپتال والوں کو اگر یہ کہا جائے کہ میں مستحق ہوں تو وہ ڈونیشن کی رقم سے فری علاج کرتے ہیں، جس میں عطیات اور زکوة وغیرہ ہرقسم کی رقوم شامل ہوتی ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں آپ کے پاس چونکہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت سے زیادہ  نقدی موجود ہے، اس لیے آپ اپنے بیٹے کے علاج معالجے کے لیےزکوة اور دیگر صدقاتِ واجبہ کی رقم وصول نہیں کر سکتے، کیونکہ مالدار شخص کی اولاد بھی اپنے باپ کے تابع ہو کر شرعاً مالدار ہی شمار ہوتی ہے، البتہ چونکہ آپ کے پاس بچے کے علاج کے لیے فی الحال اتنی رقم موجود نہیں ہے اس لیے مجبوری کے پیشِ نظر اس کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ آپ اپنی ملکیت میں موجود نقدی اور سونا  اپنی اہلیہ کو مالک بنا کر دے دیں، اس کے بعد آپ صدقاتِ واجبہ لینے کے مستحق ہو جائیں گے اور بچوں کے علاج معالجے کا خرچ شرعاً باپ کے ذمہ واجب ہوتا ہے، اس لیے ماں کے مالدار ہونے سے فرق نہیں پڑے گا، لہذا آپ اپنی ملکیت میں موجود نقدی کا اپنی اہلیہ کوحقیقی طور پر  مالک بنانے کے بعد اپنے بیٹے کا علاج ڈونیشن کی مد  سے کروا سکتے ہیں۔

حوالہ جات
تحفة الفقهاء (1/ 300) دار الكتب العلمية، بيروت:
وكذا لا يجوز صرف الصدقات الواجبة إلى ولد الغني إذا كان صغيرا وإذا كان كبيرا يجوز لأن الصغير يعد غنيا بمال أبيه بخلاف الكبير.
الجوهرة النيرة على مختصر القدوري (1/ 129) المطبعة الخيرية:
(قوله ولا تدفع إلى غني) لقوله - عليه السلام - «لا تحل الصدقة لغني» واعلم أنه لا يجوز دفعها إلى ثمانية الغني وولد الغني الصغير وزوجة الغني إذا كان لها مهر عليه.

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

12/محرم الحرام 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب