021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زبانی ایک طلاق کے بعد تین طلاق پرقانونی کاروئی کے لیے دستخط کا حکم
77266طلاق کے احکامتحریری طلاق دینے کا بیان

سوال

واقعہ یہ ہے کہ میرا نکاح ہوا ہے پاکستان میں ، میں پاکستان کا رہائشی نہیں ہوں، اور نہ کوئی زیادہ میرا وہاں آنا جانا رہا ہے۔،جب میری رخصتی ہوئی تو دلہن میرے پاس آئی اور ایک رات گزارا اور اگلے دن اپنے میکے گئی جیسے انکے خاندان کا رواج ہے، پھر وہ واپس نہیں آئی اور مجھے یہ عذر کیا کہ بیماری وغیرہ ہے، جب دو تین دن گزر گئے اور میرے اپنے ملک واپس جانے میں صرف ایک دن رہا تو میرے پاس دلہن صاحبہ کے خاندان کے چار افراد آئے جن میں ایک اسکا والد تھا۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے یہ اور یہ کام کیا ہے اس لیے ہم اب راضی نہیں، خیر سمجھانے کی کوشش کی کہ یہ کچھ غلط فہمی ہے۔ لیکن وہ اپنا فیصلہ لے چکے تھے، انہوں نے پوچھا کہ ہم تو اب راضی نہیں اس معاملہ سے تو آپ کو کیا سمجھ آتی ہے کہ کیا ہونا چاہیئے، میں نے ان سے کہا کہ آپ بتائیں تو میں اس پر سوچ کر بتاتا ہوں، انہوں نے فورا کہا کہ آپ طلاق دیں اور سب ختم کردیں، میں تو حیران ہوا کہ اتنی آسانی سے یہاں تک پہنچ گئے، میں نے ان سے وقت مانگا کہ میں مشورہ کروں پھر انکو بتاؤں تو انہوں کہا کہ ہم نے فیصلہ کر لیا ہے،ہم بدلیں گے نہیں، آپ اگر طلاق نہیں دیتے تو ہم عدالت سے لیں گے،بس دقت ہوگی کاغذی کاموں میں کہ پھر آپ کو جاپان تک بھیج کر کرنا پڑیگا۔ جب انہوں نے اصرار کیا تو پھر میں نے سوچا کہ اگر یہ عدالت وغیرہ سے لے لیں تو واپسی پھر مشکل ہوجائیگی، اس لئے شریعت میں جو سب سے ہلکا ہے وہ کر لوں تاکہ کم از کم جاتے جاتے دروازہ تو کھول کر جاؤں، اس پر میں نے ایک طلاق رجعی دی جو وہ ریکارڈ کرکے لے گئے۔ انہوں کہا کہ آپ تین کب دینگے تاکہ یہ پکا ہوجائے؟عوام ہیں یہ مسائل انکو معلوم نہیں ہوتےتو انکو میں نے سمجھایا کہ شریعت میں تین دینا کوئی طریقہ نہیں، انکو میں نے سمجھایا تو وہ سمجھ گئے اور چلےگئے، انہوں نے جاتے وقت یہ کہا کہ شام کو یہ چاچا آپکے پاس آئیں گے کاغذات کام کے لئے آپ اس پر sign کرنا ، کیونکہ ہم کو واپس دلہن کےشناختی کارڈ پاسپورٹ وغیرہ میں بدلنا ہوگا،شام کو چاچا صاحب آئے، انکو میں نے سمجھایا کہ قصہ یہ ہوا ہے وغیرہ تو وہ میری بات کو سمجھ گئےاور بڑے حیران ہوئے کہ بات کہاں سے کہاں گئی،خیر پھر کاغذات نکالے اور sign کرنا تھا تو میں نے دیکھا کہ اس میں تین طلاق کا لکھا تھاکہ میں فلاں بن فلاں طلاق دیتا ہوں فلانہ بنت فلان کو۔ میں فلاں بن فلاں طلاق دیتا ہوں فلانہ بنت فلان کو۔ میں فلاں بن فلاں طلاق دیتا ہوں فلانہ بنت فلان کو ۔ اس پر میں نے وہ کاغذات sign کرنے سے انکار کیا۔ اور ان سے کہا کہ اس میں تو تین کا ذکر ہے میں نے تو صرف ایک دی ہے،انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان ہے یہاں کوئی اسلامی قانون تو ہے نہیں، کاغذات کام کے لئے ایسے رجسٹر کرنا ہوتا ہے،وکیل نے ایسے کہا، میں نے کہا کہ یہ تو عجیب ہے،ایک سے بھی رجسٹر ہوتا ہوگا آپ دوبارہ وکیل سے معلوم کریں۔ شریعت میں یہ صحیح طریقہ نہیں اور میں نے انکو سمجھایا اور وہ سمجھ گئے، انہوں نے پھر وکیل کو فون کیا اور بات کی۔ فون رکھ کر کہا کہ وکیل یہی کہ رہے ہیں کہ ایسے رجسٹر ہوتا ہے۔ انکو گھر سے فون بھی آئے کہ اسے تین ریکارڈ کراکرلے آنا تو انہوں نے کہا فون پر کہ نہیں ہوسکتا اور وجہ یہ تھی کہ وہ میری بات سمجھ گئے تھے کہ شریعت میں تین صحیح طریقہ نہیں،جب انہوں نے دوبارہ وکیل کو فون کیا اور معلوم کیا پھر مجھے بتایا تو کیونکہ وہ کوئی غلط آدمی نہیں ہیں،بلکہ دیندار آدمی ہیں،ہوشیار آدمی ہیں،ایسے ہیں کے عام طور سے ایسے آدمی کی گواہی لی جاسکتی ہے، جو وکیل تھے وہ کوئی انکے وکیل نہیں جیسے عدالت میں دو طرف ہوتے ہیں،بلکہ یہ وہ ہے جو دو طرف کہ درمیان ایک contract بناتے ہیں،جیسے عام طور پر کوئی agreement بنانا ہو تو ہم وکیل کے پاس جاکر اسے contract بنوا کر sign کرتے ہیں تو ایسے کرکے اخیر میں نے انکو کہا کہ دیکھو میں یہ sign کر رہا ہوں آپ کے کاغذات کاموں کے لئے، میری طلاق تو ایک ہی ہے جو میں نے دی ہے،انہوں نے کہا کہ اچھا آپ کی طلاق ایک ہی ہے۔(مطلب میری بات کو دہراتے ہوئے کہا) اسکےبعد کچھ بات چیت ہوئی اور وہ عشاءکے قریب چلےگئے، پھر گھر جاکر باقی جس جس کے نام تھے sign کروایا۔ دو گواہ تھے ایک تو خود وہ چاچا تھے، دوسرے ایک اور چاچا تھے جو اس وقت موجود ہی نہیں تھے،ہاں وہ صبح کو میرا ایک طلاق ریکارڈ کرنے والوں میں سے تھے، لیکن چونکہ کاغذات کا کام تھا طلاق تو لے چکے تھے تو صرف اکیلے وہ ایک چاچا آئے،پھر میں نے دوسرے لوگوں کو بھی بتا دیا میسیج پر کہ دیکھے میرا طلاق ایک ہی ہے،وہ چاچا جو میرے sign کرنے آئے تھے اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ میں نے یہ کہا ہے اور میری یہ نیت تھی کہ یہ دستخط صرف کاغذات پورے کرنے کے لئے ہے۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ یہ کوئی نزاعی بات نہیں،بلکہ ایک متفق بات ہے میرے اور فریق ثانی کے درمیان کہ میں نے صرف اس غرض سے دستخط کئے ہیں اور کیفیت اوپر بیان کرچکا کہ کیسے ان سے اور وکیل سے کئی بار گفتگو ہوئی۔ یہ ایک الگ بات ہے کہ صلح ہوگی یا نہیں؟باقی اس بات پر کوئی شک نہیں۔ اب ایسا کرکے مجھے تو معلوم ہے کہ میرے اور اللہ کے درمیان میں نے صرف ایک دی ہے اور ان لوگوں کو بھی معلوم ہے،لیکن دین تو میری سمجھ سے تو نہیں ہے،اس لئے میں نے پھر پوچھ لیا،جب میں واپس آیا تو میں نے چند لوگوں سے مشورہ کیا جس میں میرے شیخ بھی ہیں جو خود بڑے عالم ہیں، انکو پورا قصہ میں نے بتایا تو انہوں نے کہا کہ میرے نظر میں ایک ہی ہوا ہے،لیکن کیونکہ انکے پاس ایک چیز لکھائی میں ہےتو اس لئے آپ کسی دار الافتا سے پوری صورت حال بیان کرکے یہ لکھوالیں کہ ایک ہی ہوئی ہے، نہ کہ تین۔ ایسے کرکے آپ کی طرف رجوع کیا ہے۔،پھر قصہ لمبا ہے،لیکن مسئلہ سے متعلق یہاں تک ہے اب سوال یہ ہے کہ یہ اب تین ہیں یا اس صورت میں بھی ایک ہے کیونکہ یہ کاغذات ایک مجبوری تھی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

تحریری طلاق نامہ پر دستخط سےمقصد سابق واقع کی گئی طلاق ہی  کی توثیق و تصدیق تھی  اورمزید طلاق کی نہ صرف یہ کہ نیت  نہیں کی تھی ،بلکہ عدم ایقاع کی نیت اور اس پر اشہاد بھی کیا گیا ہےتوایسی صورت میں  اس کی بات قسم کے ساتھ معتبر ہوگی اور اس سے مزید کوئی طلاق نہیں ہوگی۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 238)
 ثم نقل عن البزازية والقنية لو أراد به الخبر عن الماضي كذبا لا يقع ديانة، وإن أشهد قبل ذلك لا يقع قضاء أيضا. اهـ.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 249)
وإن قال تعمدته تخويفا لم يصدق قضاء إلا إذا أشهد عليه قبله وبه يفتى؛
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 293)
قال: أنت طالق أو أنت حر وعنى الإخبار كذبا وقع قضاء، إلا إذا أشهد على ذلك؛ وكذا المظلوم إذا أشهد عند استحلاف الظالم بالطلاق الثلاث أنه يحلف كاذبا صدق قضاء وديانة شرح وهبانية.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۷ ذیقعدہ۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب