021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حرمت مصاہرت کے مسئلہ میں شہوت کا یقین نہ ہونے کی صورت میں شہوت کا لکھ کر سوال کیا۔
77300نکاح کا بیانحرمت مصاہرت کے احکام

سوال

میں یہ سوال پہلے بھیج چُکا ہوں،لیکن اُس میں مُشکِل الفاظ میں بھیجا تھا،اس لئے دوبارہ سے آسان اور واضح الفاظ میں بھیج رہا ہوں تاکہ آپ کو سمجھنے میں آسانی ہو۔ میرا نکاح میری پھُوپھی کی بیٹی سے طے تھا اور میں ایک بار اپنی پھُوپھی کو موٹرسائیکل پر بیٹھا کر ڈاکٹر کے پاس لے جا رہا تھا اور میری پھُوپھی بس سہارے کے لئے کندھے پر ہاتھ رکھے ہوئی تھی کپڑا موٹا تھا اور ڈبل بھی لنگی کا کپڑا جتنا موٹا ہوتا ہے،اتنا ہی تھا،لیکن جہاں پر ہاتھ رکھی ہوئی تھیں پھُوپھی، وہاں پر دوہرا کپڑا تھا اور غالب گمان کے مُطابق جِسم کی گرمی محسوس ہونے سے مانع تھا اور مُجھے شہوت کا یقین نہیں ہے اور نہیں حرارت محسوس ہونے کا ،بس صرف شک ہےاور صرف شک کی بنیاد پر مُجھے اُس وقت لگا کی حرمتِ مصاہرت ثابت ہو گئی ہے،پھر میں نے اپنی پھُوپھی کی بیٹی سے نکاح کا ارادہ ختم کرکے۔ اُسی پھُوپھی کی بھائی کی بیٹی یعنی پھُوپھی کی بھتیجی سے نکاح کا ارادہ اور نیت کر لیا اور مُجھے ایسا لگا کی پھُوپھی کی بھتیجی اصول فروع میں تو داخل نہیں،پھرمیں نےمسئلہ پوچھنے کے لئے ایک دارالافتاء میں میسیج کے ذریعہ لکھ کر بھیجا تھا اور کہیں نہیں بھیجا،وہ لکھاوٹ یہ تھی ۔(میں نے غلطی سے ایک عورت کو شہوت سے ہاتھ لگایا تھا۔اب میں اُس عورت کے بھائی کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتا ہوں کیا میرا نکاح جائز ہوگا۔مطلب میں جِس لڑکی سے نکاح کرنا چاہتا ہوں اُسکی پھُوپھی کو شہوت سے ہاتھ لگایا تھا۔ کیا پھُوپھی اصول و فروع میں داخل ہے یا نہیں ؟پورا لکھاوٹ یہی تھا۔) لیکِن میں کبھی اپنی پھُوپھی کو ہاتھ نہیں لگایا تھا میری پھُوپھی ہی بس میرے کاندھے پر سہارے کے لئے ہاتھ رکھے ہوئی تھیں مطلب کہ ہاتھ لگانے کا عمل پھُوپھی کی طرف سے ہوا تھا میں تو موٹرسائیکل چلا رہا تھا یہ معاملہ پہلی بار پیش آیا ہے،اس سےپہلے کبھی میری پھُوپھی اورمیں نے ہم نے ایک دوسرے کو ہاتھ نہیں لگایاہے،میں یہ حلف کھا کر کہتا ہوں،لیکِن اب جب کہ مُجھ کو دارلعلوم دیوبند کے دارالافتاء کے مفتی صاحب سے پوچھنے اور مفتی صاحب کو کپڑا دکھانے کے بعد یہ مسئلہ پتا چلا ہے کہ شك سے حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوتی اور اِس طرح کے موٹا کپڑا پر سے ثابت نہیں ہوتی تو پھر میں اور میرے گھر والے بھی پھر سے میرا نکاح پھُوپھی کی بیٹی سے ہی طے کر چُکے ہیں،میں جو دارالافتاء کے مفتی صاحب کے پاس اصول و فروع کا مسئلہ پوچھنے کے لئے جو سوال لکھ کر بھیجے تھے اُس میں ہم سے دو غلطیاں ہوئی ہیں (۱)پہلی غلطی یہ کہ مُجھے شہوت کا یقین نہیں تھا،صرف شک تھا اور وقت اور حالات سے بھی یہی لگتا تھا کہ موٹرسائیکل چلاتے ہوئے شہوت نہیں رہی ہوگی اور غالب گمان بھی یھی تھا کی شہوت نہیں رہی ہوگی۔(۲)دوسری غلطی یہ ہوئی کی ہم نے یہ لکھ کر بھیجا کہ ہم نےہاتھ لگایا،حالانکہ ہاتھ لگانے کا عمل پھُوپھی کی طرف سے ہوا تھا اور میری پھُوپھی کو بھی کو شہوت نہیں رہی ہوگی،وہ مُجھے اپنے بیٹا جیسا مانتی ہیں ہمیشہ سے ہی۔اب پوچھنا یہ ہے کی اِس طرح جو ہم نےسوال پوچھنے میں غلطی سے شہوت کا اقرار اور ہاتھ لگانے کا اقرار کرکے سوال کئے اُس سے حرمتِ مصاہرت ثابت ہو گئی ہے کیا؟اصل صورت تو وہی ہے کہ مجھے شہوت کا یقین نہیں تھا اور نہ ہی ابھی ہے،صرف شک اور وسوسہ ہے کیا میں پھُوپھی کی بیٹی سے نکاح کر سکتا ہوں؟ آپ میری شرعی رہنمائی کیجیے ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مفتی غیب نہیں جانتا، اس کے سامنے  جیسے صورت بیان کی جاتی ہے اس کے مطابق  حکم شرعی بتادیتا ہے ،لہذا مفتی صورت مسؤولہ کے مطابق جواب کا ذمہ دار ہے ، صورت واقعیہ اور اس کے ساتھ جواب کے مطابقت اس کے ذمہ داری میں داخل نہیں، لہذا اگر واقعۃ صورت ایسی ہی جیسا کہ آپ ابھی بیان فرمارہے ہیں یعنی محض شک ہے تو اس سےواقعۃ حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوتی۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۹ ذیقعدہ۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب