77364 | نکاح کا بیان | نکاح کے منعقد ہونے اور نہ ہونے کی صورتیں |
سوال
میرے نکاح کے وقت میرے نکاح نامے پر کچھ نہیں لکھا ہوا تھا میرے والد اور بھائی نے مجھے سے کچھ بھی نہیں پوچھا اور نکاح نامے پر سائن کروا لیے نکاح کے وقت مجھے کسی سے محبت تھی میرے نکاح کے وقت دل میں یہ ہی ارادہ تھا کہ چاہے میں اس کاغذ پر سائن کر رہی ہوں پر بیوی اسی کی ہوں جس سے محبت کرتی ہوں اور میرا جس سے نکاح ہوا ہے وہ نامرد ہے اور سود کے معاملات بھی ہیں، کیا میرا نکاح ہو گیا یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جب نکاح نامہ پر دستخط کرنے کے وقت آپ پرکسی قسم کا جبر نہیں تھااور جس سے نکاح ہو رہا تھا اس سے آپ واقف بھی تھیں توایسی صورت میں دستخط کرنے سے آپ کا ایسانکاح شرعا معتبر ہےاوراب شوہرسےطلاق حاصل کئے بغیر کسی دوسری جگہ نکاح منعقد ہی نہیں ہوسکتا۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 58)
(فإن استأذنها هو) أي الولي وهو السنة (أو وكيله أو رسوله أو زوجها) وليها وأخبرها رسوله أو الفضولي عدل (فسكتت) عن رده مختارة (أو ضحكت غير مستهزئة أو تبسمت أو بكت بلا صوت) فلو بصوت لم يكن إذنا ولا ردا حتى لو رضيت بعده انعقد سراج وغيره، فما في الوقاية والملتقى فيه نظر (فهو إذن) أي توكيل في الأول إن اتحد الولي،
(قوله فهو إذن) أي وإن لم تعلم أنه إذن كما في الفتح (قوله أي توكيل في الأول) أي فيما إذا استأذنها قبل العقد حتى لو قالت بعد ذلك لا أرضى ولم يعلم به الولي فزوجها صح كما في الظهيرية لأن الوكيل لا ينعزل حتى يعلم بحر
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۲۶ ذی الحجہ۱۴۴۳ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |