021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نکاح نامہ پر دستخط کے بعد عدم رضا مندی کے اظہار کا حکم
77364نکاح کا بیاننکاح کے منعقد ہونے اور نہ ہونے کی صورتیں

سوال

میرے نکاح کے وقت میرے نکاح نامے پر کچھ نہیں لکھا ہوا تھا میرے والد اور بھائی نے مجھے سے کچھ بھی نہیں پوچھا اور نکاح نامے پر سائن کروا لیے نکاح کے وقت مجھے کسی سے محبت تھی میرے نکاح کے وقت دل میں یہ ہی ارادہ تھا کہ چاہے میں اس کاغذ پر سائن کر رہی ہوں پر بیوی اسی کی ہوں جس سے محبت کرتی ہوں اور میرا جس سے نکاح ہوا ہے وہ نامرد ہے اور سود کے معاملات بھی ہیں، کیا میرا نکاح ہو گیا یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جب نکاح نامہ پر دستخط کرنے کے وقت آپ پرکسی قسم کا جبر نہیں تھااور جس سے نکاح ہو رہا تھا اس سے آپ واقف بھی تھیں توایسی صورت میں دستخط کرنے سے آپ کا ایسانکاح شرعا معتبر ہےاوراب شوہرسےطلاق حاصل کئے بغیر کسی دوسری جگہ نکاح منعقد ہی نہیں ہوسکتا۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 58)
(فإن استأذنها هو) أي الولي وهو السنة (أو وكيله أو رسوله أو زوجها) وليها وأخبرها رسوله أو الفضولي عدل (فسكتت) عن رده مختارة (أو ضحكت غير مستهزئة أو تبسمت أو بكت بلا صوت) فلو بصوت لم يكن إذنا ولا ردا حتى لو رضيت بعده انعقد سراج وغيره، فما في الوقاية والملتقى فيه نظر (فهو إذن) أي توكيل في الأول إن اتحد الولي،
 (قوله فهو إذن) أي وإن لم تعلم أنه إذن كما في الفتح (قوله أي توكيل في الأول) أي فيما إذا استأذنها قبل العقد حتى لو قالت بعد ذلك لا أرضى ولم يعلم به الولي فزوجها صح كما في الظهيرية لأن الوكيل لا ينعزل حتى يعلم بحر

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

 ۲۶ ذی الحجہ۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب