021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
لڑکی کےرشتہ کے لیے دنیوی تعلیم کی شرط کس طرح پوری کی جائے؟
77370نکاح کا بیاننکاح کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

مفتی صاحب! آپ سے ایک مسئلہ میں رہنمائی لینی ہے ،الحمد للہ اہل الله سے تعلق ہے ، میری بیٹی الحمد للہ درس نظامی کر رہی ہے اور شرعی پردہ کرتی ہے ،دنیاوی تعلیم اس نے گھر پر رہ کر انٹر (بارہ جماعتیں )تک حاصل کی ہے ،زیادہ دنیاوی تعلیم کے حق میں میں نہیں اور بیٹی چونکہ درس نظامی کر رہی ہے اس لیے اس کے ساتھ ساتھ دنیاوی پڑھائی جاری رکھنے میں دینی تعلیم کا حرج ہوگا،لیکن اب مسئلہ یہ ہے کہ بیٹی کے رشتے بہت عرصے سے ڈھونڈ رہے ہیں ،عمر بھی زیادہ ہورہی ہے،لیکن ہم کفو و ہم پلہ رشتہ نہیں مل رہا،جہاں بھی رشتے کی بات شروع ہوتی ہے،لوگ سب سے پہلے دنیاوی تعلیم کا پوچھتے ہیں،عالمہ سے ،دینی تعلیم سے انہیں کوئی دلچسپی نہیں، اب کیا یہ کرناجائز ہوگا کہ میں اگلےدو سال کی کتابیں بیٹی کو لا کر دےدوں،وہ ایمانداری سے ساری کتابیں مکمل ایک بار پڑھ لے مگر یونیورسٹی نہ جائےاورامتحان نہ دے،پھر ہم رشتے والوں کو یہ کہہ دیں کہ ہماری بیٹی نے بی اے تک پڑھا ہے،یہ نہیں کہیں گے کہ بی اے کیا ہے،یہ کہیں گے بی اے تک پڑھا ہے؟ کیونکہ ایک تو ہم بیٹی کو باہر کسی صورت نہیں بھیجنا چاہتے ماحول اور مخلوط تعلیم کی وجہ سے ،دوسرا گھر میں باقاعدہ پڑھنے اور امتحان دینے میں دینی تعلیم کا بھی حرج ہوگا اور اس میں مزید دو سال لگ جائیں گی اور بیٹی کی عمر بہت زیادہ ہوجائے گی ،رشتے ملنا مزید مشکل ہوجائے گا تو کیا یہ جائز ہے کہ بی اے کی ساری کتابیں دو تین ماہ میں مکمل خود ہی پڑھ کر کہہ دیں کے ہم نے بی اے تک پڑھا ہے،یہ جھوٹ میں آئے گا یا توریہ میں ؟ ہم دیندار با شرع رشتہ ڈھونڈ رہے ہیں ،مگر اب تک جو رشتے آئے ہیں ان میں جو واقعی دیندار ہیں وہ دنیاوی لحاظ سے کسی بھی طرح ہم کفو نہیں ،ان کی اور ہماری مالی حیثیت میں زمین آسمان کا فرق ہے تو ظاہر ہے ایسی جگہ رشتے سے بھی بیٹی کے لیے مشکلات ہوں گی ،اور جو رشتے دنیاوی لحاظ سے ہم پلہ اور پھر بھی نسبتا دیندار یعنی نماز روزے والے ،پردے پر سختی نہ کرنے والے ہیں وہ یا تو اہل حدیث ہیں ،یا جماعت اسلامی والے ہیں یا الہدی اور ڈاکٹر فرحت ہاشمی والے ہیں ،جو چند ایک دیوبندی ملے ہیں وہ عالمہ کا سن کر اور صرف بارہ جماعتیں پڑھے ہونے کا سن کر ہی فون رکھ دیتے ہیں،رشتے کی تلاش کےبعد یہ تجربہ ہوا ہے کہ آج کل اکثر دینداروں کی بھی ترجیحات بدل گئی ہیں ،انہیں کم از کم گریجویشن یا ماسٹرز کی ہوئی لڑکی چاہیے،آپ سے رہنمائی اور آسانی کی دعاؤں کی درخواست ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

دنیوی تعلیم کی شرط پر اترنے کا یہ طریقہ درست نہیں اور بعد میں مشکلات کا باعث بھی بن سکتا ہے ،لہذا بہتر طریقہ یہ ہے کہ  ریگولر پڑھائی کے بجائے بی اےاور ایم اے تک کی تعلیم پرائیویٹ دلوائی جائے، یعنی بچی کا داخلہ کسی کالج اور یونورسٹی سے بھیج کر بچی کو گھر میں تیاری کرواکے اپنی نگرانی میں اس کا امتحان دلوادیا جائے، نیز دیندار رشتوں کے لیے خود کوشش کرنے کے علاوہ کسی مستند عالم دین سے بھی رابطہ کیا جاسکتا ہے ، اس دور میں بھی ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو صرف دینداری اور دینی تعلیم ہی کو ترجیح دیتے ہیں۔ باقی بچی اور اس کے والدین بھی اس کے رشتہ کے لیے باقاعدہ دعاؤں کا بھی اہتمام کریں،بالخصوص لڑکی اپنے رشتہ کی کامیابی کے لیے ہر نماز بالخصوص فجر اور مغرب کے بعد سات سات مرتبہ  سورہ شعراء کی آیت :{رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا} [الفرقان: 74]پڑھنےکا معمول بنالے، نہایت مجرب عمل ہے، انشاءاللہ بہت جلد نیک وصالح رشتہ مل جائے گا۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

 ۲۶ ذی الحجہ۱۴۴۳ھ

 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب