021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دادانےپوتےکووصیت کی کہ میراث میں بیٹوں کےبرابر حصہ لینا توکیاحکم ہے؟
77615وصیت کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

سوال:السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ سلا م کےبعد عرض یہ ہےکہ میں بندہ ناچیزآپ سےایک شرعی مسئلےکےبارےمیں راہنمائی اورفتوی طلب کرناچاہتاہوں،جو وراثت کےبارےمیں ہے،آپ مہربانی کرکےشرعی حل مجھے اورشرعی حکم بتادیں،مجھے ایک ایساجید فتوی جاری کریں کہ آئندہ کےلیےہمارےخاندان کےدرمیان ہمیشہ کےلیےاختلافات ختم ہوجائیں۔

مسئلہ یہ ہےکہ میراداداتھا،اس نےشادی کی تھی پھراس کی بیوی فوت ہوگئی، اس  پہلےبیوی سےمیرےدادا کاایک بیٹااورچھ بیٹیاں تھیں۔

پھرمیرےدادانےدوسری شادی کی اوراس بیوی سےمیرےداداکاایک بیٹااور سات بیٹیاں تھیں۔

میرےداداپھروفات پاگئے،پھراس کےچند سال بعد دوسری بیوی بھی وفات پاگئی۔

اس حساب سےمیرےداداکےدوبیٹے تھےجوالگ الگ بیوی سےایک ایک تھےاور13 بیٹیاں  تھیں،6 بیٹیاں پہلی بیوی سےاور7بیٹیاں دوسری بیوی سے۔

مسئلہ یہ ہےکہ میرےدادانےوصیت کی تھی کہ میراپوتاجوبڑےبیٹےسےتھا،میرےدوبیٹوں جیساہی ہے، جب بھی وراثت کی تقسیم ہو تومیرا یہ پوتامیرےبیٹے کےبرابرحصہ لےگا۔

اب شرعی لحاظ سےاس پوتے کاوراثت میں کتناحصہ بنتاہے؟

نوٹ: میرےدادا وفات پاگئےہیں،میرےداداکی ایک بیوی میرےداداسےپہلےاوردوسری بیوی میرےداداکی وفات کےبعد وفات پاگئی ہیں۔میرےدادا کی سب سےبڑی بیٹی جوپہلےبیوی سےتھی وہ بھی دادا اوردونوں ماؤں کی وفات کےبعد وفات پاگئی ہیں۔

کیاپوتا وراثت سے جواس کےوالدکی ہےحصہ لےسکتاہے:

مسئلہ بیٹے اورباپ کےدرمیان ہے،کیابیٹاباپ سےیہ وصیت پوری کرواسکتاہے؟

مکمل وارث جوہے وہ اس بندے کاوالد ہے،بیٹاباپ کوبلیک میل کرتاہےکہ آپ مجھےوصیت والا حصہ دےدیں۔

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں اگردادادنےواقعتا پوتےکےلیےوصیت کی تھی توچونکہ داداکی وفات کےوقت پوتاشرعاوارث نہیں تھا،لہذاداداکی وصیت معتبرہوگی اورتہائی مال تک اس کو پوراکیاجائےگا۔

 موجودہ صورت میں دیکھاجائےگاکہ اگردونوں بیٹوں میں سےہربیٹے کو ایک ثلث یااس سےکم حصہ بنتاہےتوپوتےکوبھی اتناحصہ دیاجاسکتاہےاوراگر بیٹوں کی میراث کاحصہ ثلث سےزیادہ بنتاہےتوپھرچونکہ پوتےکو وصیت کی گئی ہےاوروصیت کےبارےمیں اصو ل یہ ہےکہ وہ ثلث یعنی تہائی سےزیادہ میں نافذنہیں ہوتی،لہذاکل مال کاتہائی  حصہ  کااعتبارکیاجائےگا۔

داداکی وفات کےوقت موجود ورثہ( ایک بیوی ،دوبیٹے اور 13 بیٹیوں) میں میراث تقسیم کی جائےتو بیوی کو آٹھواں حصہ ملےگاباقی میراث بیٹےبیٹیوں میں اس طرح تقسیم ہوگی کہ بیٹوں کودوگناحصہ ملےگااور اوربیٹیوں کو ایک ایک حصہ ۔

فیصدی اعتبارسےکل میراث کا% 12.5حصہ بیوہ کاہوگا(جواس کےورثہ میں تقسیم کیاجائےگا)باقی دونوں بیٹوں میں سےہرایک کو 10.29%حصہ ملےگا،اورہربیٹی کو 5.1470%حصہ ملےگا۔ایک بیٹی جوفوت ہوچکی ہیں ان کاحصہ بھی ان کےورثہ میں تقسیم کیاجائےگا۔

اس تقسیم کےمطابق مرحوم کی کل جائیداد کاحساب لگا کرمذکورہ بالا تفصیل کےمطابق پوتےکووصیت کاحصہ دیاجاسکتاہے۔

حوالہ جات
"الفتاوى الهندية" 48 / 20:ويعتبر كونه وارثا أو غير وارث وقت الموت لا وقت الوصية حتى لو أوصى لأخيه وهو وارث ثم ولد له ابن صحت الوصية للأخ ، ولو أوصى لأخيه وله ابن ثم مات الابن قبل موت الموصي بطلت الوصية للأخ ، كذا في التبيين ۔
"رد المحتار" 29 / 355،359:تقدم ( وصيته ) ولو مطلقة على الصحيح خلافا لما اختاره في الاختيار ( من ثلث ما بقي ) بعد تجهيزه وديونه۔۔۔۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

/25محرم الحرام 1444 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب