021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قیام منی کا حکم
77414حج کے احکام ومسائلحج کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام درج ذیل مسائل کے بارے میں:

 مسئلہ نمبر ١ : منی میں قیام سنت یا سنت موکدہ ہے؟

 مسئلہ نمبر ٢ : زید ایک گروپ سے حج کیلئے آیا، ٨ آٹھ ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام کیا،چار نمازیں پڑھیں،فجر سے پہلے عرفات کیلئے نکل گئے،مغرب تک قیام کیا،مزدلفہ سے فجر ادا کرکے نکل گئے اور عزیزیہ چلے گئے،وہیں سے رمی کیلئے گئے اور واپس عزیزیہ آگئے،قربانی کی اطلاع مغرب کے وقت ملی پھر احرام اتار دیا،رات ١١ بجے عزیزیہ سے ہی طواف زیارہ کیلئے چلے گئے،واپسی پھر عزیزیہ میں ہی ہوئی،منی میں ١٠ ذی الحجہ کی حاضری نہیں ہوئی،گروپ لیڈر نے بتایاکہ طواف زیارت کی وجہ سے وقوف منی موقوف ہوگیا ہے۔(کیا یہ عمل درست ہے؟) اگلے دن۱۱ ذی الحجہ کو عزیزیہ سے رمی کیلئے گئے اور وہیں واپس آئے، ١٢ ذولحجہ کی نماز فجر کیلئے مسجد خیف لیکر گئے، ڈیڑھ گھنٹے بعد ہی واپس عزیزیہ آگئے۔(کیا یہ عمل درست ہے؟) اورپھر ١٢ ذی الحجہ کی رمی عزیزیہ سے کی اور واپس عزیزیہ آگئے،پوچھنے پر کہا گیا منی میں قیام سنت عمل ہے؟ شرعی عذر کی بنا پر چھوڑاجاسکتا ہے، حالانکہ گروپ میں کسی کو کوئی شرعی عذر نہیں تھ۔.

مسئلہ نمبر ٣ : کن صورتوں میں منی کاقیام موقوف کیا جاسکتا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

تا ۳۔ایام تشریق کی راتوں  کو منی میں قیام یا رات گزارنا سنت مؤکدہ ہے، لہذا بلا عذر اس کے خلاف کرنا جائز نہیں، بلکہ کروہ ہے، البتہ کسی شرعی عذر یا انتظامی ضرورت کی وجہ سے جائز ہے۔

حوالہ جات
فتح القدير للكمال ابن الهمام (2/ 501)
ويكره أن لا يبيت بمنى ليالي الرمي لأن النبي - عليه الصلاة والسلام - بات بمنى، وعمر –
رضي الله عنه - كان يؤدب على ترك المقام بها. ولو بات في غيرها متعمدا لا يلزم شيء عندنا، خلافا للشافعي - رحمه الله - لأنه وجب ليسهل عليه الرمي في أيامه فلم يكن من أفعال الحج فتركه لا يوجب الجابر.
 (قوله خلافا للشافعي) فإنه واجب عنده، ثم قيل: يلزمه بتركه مبيت ليلة مد ومدان لليلتين ودم لثلاث (قوله لأنه وجب) أي ثبت إذ هو سنة عندنا يلزم بتركه الإساءة على ما يفيده لفظ الكافي حيث استدل بأن العباس - رضي الله عنه - «استأذن النبي - عليه الصلاة والسلام - في أن يبيت بمكة ليالي منى من أجل سقايته فأذن له» ، ثم قال: ولو كان واجبا لما رخص في تركها لأجل السقاية اهـ. فعلم أنه سنة، وتبعه صاحب النهاية،

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

  یکم محرم ۱۴۴۴ھ

 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب