021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پرانی عمارت سے ملنے والے گم شدہ سونے کا حکم
77657گری ہوئی چیزوں اورگمشدہ بچے کے ملنے کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

 اگر کسی اجرتی مزدور کو پرانی عمارت کی بنیادیں توڑنے کے دوران سونا مل جائے تو وہ کس کی ملکیت ہوگا؟ مزدور کی؟ عمارت کے موجودہ مالک کی؟ یا حکومتِ وقت کی؟ اور اگر وہ مزدور وہ سونا بیچنا چاہے تو اُس کا خریدنا میرے لیے جائز ہوگا یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

عمارت کی بنیادوں سے ملنے والے سونے کو مزدور کے حق میں لقطہ شمار کیا جائے گا، پہلے مکان کے مالک سے پوچھ لیں اگر وہ دعوی کرے کے میرا ہے تو اس کو دے اور اگر وہ دعوی نہ کرےتو پھرمزدور پر لازم ہے کہ اِس سونے کے مالک کو ممکنہ طریقوں سے تلاش کرکے اُس تک یہ سونا پہنچائے۔ اگر اُسے اصل مالک نہ ملے تو سونا صدقہ کردے۔ اور اگر مزدور خود مستحقِ زکوۃ ہے تو خود بھی اِس نیت سے استعمال کرسکتا ہے کہ جب اصل مالک ملے گا تو اُسے اِس کی قیمت ادا کردوں گا۔

حوالہ جات
فی رد المحتار: 4/285
"وفي التتارخانية عن الينابيع: اشترى دارا، فوجد في بعض الجدار دراهم. قال أبو بكر: إنها كاللقطة. قال الفقيه وإن ادعاه البائع رد عليه، وإن قال ليست لي فهي لقطة. اهـ."
وفی الفتاوی الھندیۃ: 2/291
"إن كان الملتقط محتاجا فله أن يصرف اللقطة إلى نفسه بعد التعريف، كذا في المحيط، وإن كان الملتقط غنيا لا يصرفها إلى نفسه بل يتصدق على أجنبي أو أبويه أو ولده أو زوجته إذا كانوا فقراء، كذا في الكافي." واللہ سبحانہ وتعالی أعلم.

طارق مسعود

دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی

27، محرم الحرام، 1444

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

طارق مسعود

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب