021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وارث کے حق میں وصیت کا حکم
77660وصیت کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

خاتون اپنی زندگی میں یہ کہتی رہتی تھیں کہ فلاں چیز فلاں کو دے دینا، اور فلاں فلاں کو، لیکن زندگی میں کسی کو بھی کسی چیز کی ملکیت نہیں دی تھی۔ کیا وہ چیزیں اُن کے کہنے کے مطابق تقسیم ہوگی؟
تنقیحِ سوال: سائل نے بتایا کہ خاتون چاہتی تھیں کہ وہ جو کچھ اُن کے پاس ہے، اپنی زندگی ہی میں اپنے بچوں کو دے دلاکر فارغ کردیں۔ لیکن اُس کی نوبت نہیں آئی اور اُن کا انتقال ہوگیا۔ انہوں نے باقاعدہ کوئی وصیت نہیں کی تھی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں والدہ نے صرف زبانی طور پر ہی اپنی اولاد کو اپنی چیزیں دینے کا کہا تھا، زندگی میں کسی کو کسی چیز کا مالک نہیں بنایا تھا، لہذا اب اُن کے اِس طرح کہنے کا کوئی اعتبار نہیں، اور اُن کی تمام چیزوں کو ترکہ میں شامل کرکے شرعی طریقے کے مطابق تمام ورثہ میں تقسیم کیا جائے گا۔

حوالہ جات
فی الدرالمختار مع رد المحتار: 6/760
"(يبدأ من تركة الميت الخالية عن تعلق حق الغير بعينها، كالرهن والعبد الجاني)...(ثم) تقدم (ديونه التي لها مطالب من جهة العباد... ثم تقدم (وصيته)، ولو مطلقة على الصحيح، خلافا لما اختاره في الاختيار. (من ثلث ما بقي) بعد تجهيزه وديونه، (ثم يقسم الباقي) بعد ذلك (بين ورثته)."
فی الفتاوی الھندیۃ: 4/378
"لايثبت الملك للموهوب له إلا بالقبض هو المختار، هكذا في الفصول العمادية."

طارق مسعود

دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی

28، محرم الحرام، 1444

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

طارق مسعود

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب