77661 | وصیت کا بیان | متفرّق مسائل |
سوال
خاتون کو اُن کی اولاد نے زیور اور مختلف چیزیں مختلف موقعوں پر بنوا کر دی تھیں، تو وہ کہا کرتی تھیں کہ میرے انتقال کے بعد جس نے جو چیز بنوا کردی ہے، وہ اُس کو واپس دے دینا۔ والدہ کے اِس طرح کہنے کا کیا حکم ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اپنے انتقال کے بعد اپنی چیز کسی کو دینے کا کہنا وصیت کہلاتا ہے، اور شرعا ورثہ میں سے کسی کے حق میں وصیت معتبر نہیں۔ لہذا والدہ کا اپنے انتقال کے بعد جو چیز جس بیٹے یا بیٹی نے بنا کر دی، اُسے واپس کرنے کے کہنے کا کوئی اعتبار نہیں۔ اِن تمام چیزوں میں وراثت جاری ہوگی۔
حوالہ جات
فی الدر المختار مع رد المحتار: 6/649
"(وشرائطها كون الموصي أهلا للتمليك) فلم تجز من صغير ومجنون ومكاتب إلا إذا أضاف لعتقه، كما سيجيء (وعدم استغراقه بالدين) لتقدمه على الوصية، كما سيجيء (و) كون (الموصى له حيا وقتها) تحقيقا أو تقديرا ليشمل الحمل الموصى له فافهمه؛ فإن به يسقط إيراد الشرنبلالي (و) كونه (غير وارث) وقت الموت (ولا قاتل)."
طارق مسعود
دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی
28، محرم الحرام، 1444
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | طارق مسعود | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |