021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بہن اوربھائی کے اولاد میں ترکہ کی تقسیم
77755میراث کے مسائلمناسخہ کے احکام

سوال

میری والدہ رقیہ خاتون کے چاربھائی اورچاربہنیں تھیں،جن کے ناموں کی تفصیل درج ذیل ہے:

رقیہ،خدیجہ، سلمی، ثریا اورقیصر،نسیم احمد،قسیم احمد،وسیم احمد اورشمیم احمد

ان میں سے میری والدہ کی اولاد ہیں اورشمیم جوکہ میرے ماموں ہیں ان کی اولاد ہیں،رقیہ(سائل کی والدہ)  کےچاربیٹے ہیں:مجیب الحسن،نجم الحسن،عتیق الحسن،حبیب الحسن(مرحوم)شبنم اورشبینہ۔

شمیم احمدکی اولاد:نعیم احمد،علی احمد،حسن احمد اورشمیراحمد

میری والدہ ،ماموں اورخالائیں سب کاانتقال ہوچکاہے سوائےایک خالہ قیصرکے جوکہ ایک جگہ جاب کرتی ہیں،پوچھنایہ ہے ان میں ماموں نسیم احمد اورسلمی خالہ کی وراثت کیسے تقسیم ہوگی۔

سائل نے بتایاہے سب سے پہلے ان کے والد(سائل کے نانا)کاانتقال ہواہے،اس کے بعدقسیم احمد،پھروالدہ( سائل کی نانی)،اس کے بعد نسیم احمد،پھر رقیہ،پھرشمیم احمد،پھرخدیجہ،پھرثریا،،اس کے بعد وسیم،آخرمیں سلمی خالد کاانتقال ہواہے۔

اس میں صرف سائل کی والدہ یعنی رقیہ اورماموں شمیم احمد کی اولاد ہیں،باقی کسی کی اولاد نہیں اورنہ ہی کوئی اوروارث زندہ ہے۔

قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب مطلوب ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحوم(نسیم احمد) اورمرحومہ( سلمی) نے انتقال کے وقت  جائیداد سمیت جومنقولہ اورغیرمنقولہ سامان اورنقدرقم چھوڑی ہے،اس میں سب سے پہلے ان کے کفن دفن کے متوسط اخراجات اداکئے جائیں،اگریہ اخراجات کسی وارث نےاحسان کے طورپراداکردئیے ہیں تواس صورت میں یہ اخراجات ترکہ سے نہیں نکالے جائیں گے، اس کے بعددیکھیں اگر  ان کے ذمہ کسی کےقرض کی ادائیگی باقی ہوتواس کواداکریں۔اس کے بعددیکھیں اگرمرحومین نے کسی غیروارث کے حق میں کوئی جائز وصیت کی ہوتو بقیہ مال میں سے ایک تہائی کی حدتک اس پرعمل کریں،اس کے بعد باقی مال کوموجود ورثہ میں تقسیم کردیں۔

مرحوم(نسیم احمد) کےانتقال کے وقت دوبھائی اورپانچ بہنیں حیات تھیں، اس لئے مرحوم نسیم احمد کے ترکہ میں سب کا حق ہے،جن کی حصوں کی تفصیل درج ذیل ہے:

نمبرشمار

ورثہ کے نام

عددی حصہ

  فیصدی حصہ

1

رقیہ(مرحومہ)

1/9

11.11111

2

شمیم احمد(مرحوم)

2/9

22.22222

3

خدیجہ(مرحومہ)

1/9

11.11111

4

ثریا(مرحومہ)

1/9

11.11111

5

وسیم احمد(مرحوم)

2/9

22.22222

6

سلمی(مرحومہ)

1/9

11.11111

7

قیصربی بی(حیات)

1/9

11.11111

مجموعہ

7 ورثہ:5 بہنیں، 2بھائی

9

100

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

مرحومہ رقیہ کو نسیم احمد مرحوم سے ترکہ میں جو11.11111فیصد ملاہےتویہ ان کی اولادمیں درج طریقہ کارکے مطابق تقسیم ہوگا۔

 

نمبرشمار

ورثہ کے نام

عددی حصہ

  فیصدی حصہ

1

نجیب الحسن

2/8

25

2

نجم الحسن

2/8

25

3

عتیق الحسن

2/8

25

4

شبنم

1/8

12.5

5

شبینہ

1/8

12.5

مجموعہ

5ورثہ:3 بیٹے،2بیٹیاں

8

10

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

نوٹ:رقیہ کے بیٹے حسیب الحسن کا رقیہ مرحومہ سے پہلے انتقال ہوچکاتھا،اس لئےرقیہ مرحومہ کی میراث میں اس کاکوئی حصہ نہیں ہے۔

مرحومہ(سلمی) کاکل مال کا50 فیصد بہن(قیصر) کوملے گا اورباقی مال شمیم احمد کے چاروں بیٹوں میں  برابرتقسیم ہوگا،رقیہ مرحومہ کی اولاد کااس میں حصہ نہیں ہے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

محمد اویس بن عبدالکریم

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

13/صفر1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب