021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نماز میں صفوں کے درمیان خلا چھوڑنے اور سیدھا نہ کرنے کا حکم
78463وقف کے مسائلمسجد کے احکام و مسائل

سوال

نماز میں صفوں کے درمیان خلا چھوڑنے اور سیدھا نہ کرنے کا کیا حکم ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں بتایے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفوں کی درستگی اور ان کے درمیان خلا نہ چھوڑنے  کی بڑی تاکید فرمائی ہے اور صفیں سیدھی نہ کرنے یا ان کے درمیان خلا باقی رکھنے کی مذمت بیان فرمائی ہے، چنانچہ ایک حدیث میں  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صفوں کو درست کرو، اپنے کندھوں کو برابر کرو، خالی جگہوں کو پر کرو اور شیطان کے لئے خالی جگہیں نہ چھوڑو، جو شخص صف کو ملائے گا اللہ اسے (اپنی رحمت سے ) ملائے گا اور جو شخص صف کو کاٹے گا اللہ اسے (اپنی رحمت سے ) کاٹ دے گا۔

صحیح مسلم کی ایک حدیث میں جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ  ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم  تشریف لائے اور فرمایا: تم ایسے صف بندی کیوں نہیں کرتے جیسے فرشتے اللہ تعالی کے ہاں صف بندی کرتے ہیں؟) تو ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! فرشتے اللہ تعالی کے ہاں کیسے صف بندی کرتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا: وہ پہلے اگلی صفیں مکمل کرتے ہیں اور صفوں میں خلل نہیں چھوڑتے۔

بخاری شریف کی ایک حدیث میں ہے کہ اقامت کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”أقیموا صفوفکم وتراصّوا فإني أراکم من وراء ظہري“یعنی صفوں کو درست کرو اور خوب مل مل کر کھڑے ہوا کرو میں تمہیں پیچھے سے دیکھتا ہوں۔

 لہذا صفون کے درمیان خلا چھوڑنا یا ان کو سیدھا نہ کرنا مکروہ ہے،  اسی طرح اگلی صف میں جگہ ہوتے ہوئے پیچھے کی صف میں کھڑا ہونا  بھی مکروہ ہے، ان تمام صورتوں میں کراہت اور خلافِ سنت ہونے کی وجہ سے نماز کے  ثواب میں کمی ہو تی ہے۔

حوالہ جات
صحيح مسلم (1/ 324) دار إحياء التراث العربي – بيروت:
عن أنس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «سووا صفوفكم، فإن تسوية الصف، من تمام الصلاة»
صحيح البخاري (1/ 145، رقم الحديث: 719) دار طوق النجاة:
حدثنا أحمد ابن أبي رجاء، قال: حدثنا معاوية بن عمرو، قال: حدثنا زائدة بن قدامة، قال: حدثنا حميد الطويل، حدثنا أنس بن مالك، قال: أقيمت الصلاة فأقبل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم بوجهه، فقال: «أقيموا صفوفكم، وتراصوا، فإني أراكم من وراء ظهري»
سنن أبي داود ت الأرنؤوط (2/ 8، رقم الحديث: 666) دار الرسالة العالمية:
حدثنا عيسى بن إبراهيم الغافقي، حدثنا ابن وهب (ح) وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث - وحديث ابن وهب أتم -,عن معاوية بن صالح، عن أبي الزاهرية، عن كثير بن مرةعن عبد الله بن عمر- قال قتيبة: عن أبي الزاهرية، عن أبي شجرة، لم يذكر ابن عمر-: أن رسول الله- صلى الله عليه وسلم -قال: "أقيموا الصفوف، وحاذوا بين المناكب، وسدوا الخلل، ولينوا بأيدي إخوانكم- لم يقل عيسى: بأيدي إخوانكم-، ولا تذروا فرجات للشيطان، ومن وصل صفا وصله الله، ومن قطع صفا قطعه الله.

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

16/جمادى الاولى 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب