021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وسوسہ کی حالت میں طلاق کی جھوٹی خبر کا حکم
77903طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

مفتی صاحب!زید نے بیوی کو کوئی بھی طلاق نہ دی ہو اور اس کےدل میں شک تھا اور وہ اس شک کی بنا پرکسی مفتی صاحب سے موبائل پر مسٔلہ معلوم کررہا تھا۔ مفتی صاحب نے پوچھا کہ آپ نے بیوی کو طلاق کے الفاظ تو نہیں بولےتھے؟مگر زید پروسوسہ کا غلبہ تھا اور اس نےمفتی صاحب کو طلاق کی جھوٹی خبردی،زید کو بعد میں خیال آیا کہ یہ تو میں نے جھوٹ بولا کہ حقیقت میں بیوی کوکوئی بھی طلاق نہ دی تھی اور نہ بیوی کے سامنے طلاق کا ذکر کیا ہے،زید نے تومسٔلہ معلوم کرنا تھا۔تو مفتی صاحب!کیا اس سے بھی طلاق واقع ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زید پر اگر وسوسہ کا غلبہ تھا تو وہ (موسوس)وسوسہ سے مغلوب شخص ہے اور موسوس کی طلاق واقع نہیں ہوتی اور اگر وسوسہ کا غلبہ نہیں تھا تو بھی جھوٹی خبرہونے کی وجہ سے دیانۃ طلاق نہیں ہوتی،جبکہ بیوی کو اس کا علم بھی نہ ہو،لہذا صورت مسؤولہ میں زید کی بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوئی۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 224)
فلا تصح ردة مجنون، ومعتوه وموسوس،
 (قوله وموسوس) بالكسر ولا يقال بالفتح ولكن موسوس له أو إليه أي تلقى إليه الوسوسة، وقال الليث: الوسوسة حديث النفس، وإنما قيل موسوس لأنه يحدث بما في ضميره وعن الليث لا يجوز طلاق الموسوس قال: يعني المغلوب في عقله، وعن الحاكم هو المصاب في عقله إذا تكلم يتكلم بغير نظام كذا في المغرب.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 238)
كما لو أقر بالطلاق هازلا أو كاذبا فقال في البحر، وإن مراده لعدم الوقوع في المشبه به عدمه ديانة، ثم نقل عن البزازية والقنية لو أراد به الخبر عن الماضي كذبا لا يقع ديانة، وإن أشهد قبل ذلك لا يقع قضاء أيضا. اهـ.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۸صفر۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب