021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
امام مسجدکو منصب سے ہٹانا
78023اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلملازمت کے احکام

سوال

مفتی صاحب !ہمارے گاوں کی مسجد جب بنی تو اس وقت ہم لوگوں نے عارضی طور پر قاری عبدالحمید ولد درزی محمد صادق کو امام اور مؤذن مقرر کیا، جبکہ موصوف اب نہ تو نماز کی پابندی کرتے ہیں اور نہ اذان کی اور مسجد نماز کے اوقات میں بھی بند رہتی ہے اور قاری صاحب بچوں کو تعلیم بھی نہیں دےسکتے اور یہ سب معاملات پہلے طے تھے، قاری صاحب کو کافی بار بتایا گیا ہے ،لیکن کوئی بہتری نہیں آئی، اب مسجد کمیٹی والے ان کو برخاست کرکے کوئی اور امام اور مدرس لانا چاہتے ہیں جو بچوں کو ناظرہ اور اسلامی تعلیمات بھی دیں اور امامت بھی کروائیں، اس مسئلہ میں ہماری رہنمائی فرمائیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر واقعۃ قاری صاحب منصب امامت اور  طے شدہ  ذمہ داریوں  میں کوتاہی کرتے ہیں اور بار بار کی تنبیہ کے باوجود وہ اپنی اصلاح نہیں کرتے تو مسجد کمیٹی کو اختیارہے کہ وہ کسی قابل اور ذمہ دار شخص کو یہ منصب اور ذمہ داریاں حوالے کرے۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (4/ 458)
وإذا تحقق العذر ومست الحاجة إلى النقض هل يتفرد صاحب العذر بالنقض أو يحتاج إلى القضاء أو الرضاء اختلفت الروايات فيه والصحيح أن العذر إذا كان ظاهرا يتفرد، وإن كان مشتبها لا يتفرد. كذا في فتاوى قاضي خان

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۸ربیع الاول۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب