021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک شوہر، تین بیٹوں اور پانچ بیٹیوں کے درمیان تقسیم ترکہ
78030میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

میری دادی کی ذاتی جائیدادایک گھراورتین دوکانوں پرمشتمل ہےجو دادی کی ذاتی ملکیت ہے،میری دادی کا انتقال 2004 میں ہوا،اس وقت وارثوں میں ایک دادا تین بیٹے پانچ بیٹیاں تھیں،ایک بیٹی کا انتقال دادی کی زندگی میں ہوگیا تھا،جن کے اب آٹھ بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں۔2004 میں دادی کے انتقال کے بعد وراثت کی تقسیم نہ ہوسکی،کیوں کہ جائیداد میرے دادا اور چچا کے استعمال میں تھی۔2006 میں دادی کے ایک بیٹے (میرے والد) کا انتقال ہوگیا ہے،جن کی ایک بیوہ دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔2016 میں میرے دادا کا بھی انتقال ہو گیا۔اب 2022 میں وراثت کی تقسیم کا مسئلہ ہے،یہ تقسیم کس طرح کی جائے؟تمام وارث کہتے ہیں"جو فوت ہوگیا،اس کا حصہ موجود نہیں ہے۔"یہ جائیداد اس وقت بھی میری دادی کے نام پر ہے،کیا اس میں میری والدہ اور میرے بہن بھائیوں کا حصہ ہے؟رہنمائی فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اس جائیداد میں دادی کے وفات کے وقت  اس کےزندہ تمام ورثہ کا حصہ ہے اور پھر ان ورثہ میں سے جو فوت ہوچکے ہیں، ان کا حصہ میراث ان کی وفات کے وقت ان کے زندہ  ورثہ میں شرعی حصص کے مطابق تقسیم ہوگا۔

دادی کی میراث کے تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحومہ نے وفات کے وقت اپنی ملکیت میں کسی بھی صورت میں جو کچھ بھی تھوڑی بہت منقولہ وغیر منقولہ املاک(نقدرقم،سونا،چاندی،جائیداد وغیرہ) چھوڑی ہیں وہ سب اس کا ترکہ  اورتمام ورثاء کا حق ہے جو اس کے تمام شرعی ورثاء کے درمیان شرعی حصص کے مطابق تقسیم ہوگا،میراث کی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے مرحومہ کے ذمہ واجب شرعی حقوق قرض وغیرہ اگر ہوں تو ان کی ادائیگی کی جائے گی، اس کے بعداگر اس نے کسی قسم کی کوئی  جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی ترکہ میں سے اس کی ادائیگی لازم ہوگی،اس کے بعدباقی بچنے والےمال کاایک چوتھائی( 25 فیصد) مرحومہ کے شوہر(دادا )کو ملے گا اور باقی مال  گیارہ برابر حصوں میں تقسیم ہوگا،جن میں سےمرحومہ کے ہر بیٹے کو دو دو حصے(13٫636فیصد) اور ہر بیٹی کو ایک ایک حصہ(6٫818فیصد) ملے گا،اس کے بعد داداکاترکہ ان کودادی سےملنےوالےحصہ سمیت انکےان تمام ورثاء میں تقسیم کیا جائے گا،جو ان کی وفات کے وقت زندہ وموجود تھے،چونکہ آپ کے والدداداسے پہلے فوت ہوگئےتھے،اس لیےداداکی میراث میں ان کوکوئی حصہ نہیں ملےگا،البتہ دادی کی میراث میں  آپ کے والد کا حصہ  ہے،جو آپکے والد کےترکہ کے ساتھ انکے ورثاء میں تقسیم ہوگا۔جو بیٹی دادی کی زندگی میں فوت ہوئی تھی ان کی اولاد کو بھی دادی کی میراث میں سے کچھ نہیں ملےگا۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۸ربیع الاول۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب