03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیرون ملک نوکری کے جائزوناجائز امور(شراب بیچنے والے اسٹور میں ملازمت کا حکم)
78673اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلملازمت کے احکام

سوال

میں UKمیں رہتاہوں اورمیں ایسی جگہ جہاں کمائی میں کچھ حرام کاعنصرنہیں ہے،پرکام کرتا ہوں اوراس جگہ پرکام کرنےسےگزارہ اچھا ہوجاتاہے،پرکسی اورجگہ کام کرناصرف اورصرف آمدنی میں اضافےکی وجہ سےہےجس کےلئےمیں کسی سپرسٹورپرکام کرتا ہوں جس میں تقریبا 10% شراب کاکاروبارہوتاہے،باقی سب ضروریات زندگی کاسامان بیچاجاتاہے،کیاایسےکسی اسٹورپرکام کرناجائز ہے؟(جبکہ میں آمدنی میں سے10% بغیرثواب کی نیت کےصدقہ کردوں۔)حالانکہ کہ کچھ تلاش کرنےپرمجھےایسےجگہ کام مل سکتا ہے،جہاں پرشراب کاکام بالکل بھی نہ ہو ۔

 وضاحت:ڈھونڈنےسےجو کام ملےگاوہ ایک یادودن ملتاہے،مستقل کام نہیں ملتا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جب آپ ایسے اسٹور میں حرام اشیاء کی تیاری ،فراہمی اور سپلائی وغیرہ کے عمل میں شریک نہ ہوں اور صرف جائز کاموں تک آپ کی ذمہ داری وخدمات محدود ہوں تو  ایسی صورت میں آپ کے لیے ایسے اسٹور میں ملازمت کرنا جائز ہے، اوراحتیاطا دس فیصد تنخواہ کا حصہ صدقہ بھی  صحیح ہے۔

حوالہ جات

قال الشیخ المفتی تقی العثمانی حفظہ اللہ تعالی: العمل فی مطاعم الکفار انما یجوز بشرط ان لایباشر المسلم سقی الخمر او تقدیم الخمر او المحرمات الاخری الخ(بحوث فی قضایا فقہیۃ:ص۳۳۸)

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۸جمادی الثانیۃ۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب