021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والد کی حیات میں خریدے گئے جائیداد میں وراثت کا حکم
78685میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

میرے والد محترم محکمہ ریلوے میں ملازم تھے1983 ء میں محکمہ ہذا نے اپنے ملازمین کے لیے رہائشی پلاٹوں کی قرعہ اندازی کی جس میں ایک عدد پلاٹ ،نمبر 373 رقبہ 240 گز واقع ریلوے ہاؤسنگ سوسائٹی بروری روڈ کوئٹہ ، میرے والد کے نام الاٹ ہوا۔ میرے والد محترم نے مجھ سے کہا کہ یہ پلاٹ میں نے نہیں لینا ہے کیونکہ ریٹائرمنٹ کے بعد میں نے اپنے آبائی گاؤں میں رہائش اختیار کرنی ہے۔ اگر تم نے لینا ہے تو پلاٹ کی رقم کی ادئیگی اقساط کی صورت میں ہونی ہے تم لے لو۔ اس طرح ساری رقم میں نے اقساط کی صورت میں ادا کردی تھی۔ 2003 میں والد محترم کا انتقال ہوگیا اورسوسائٹی انتظامیہ نے 2006 میں یہ پلاٹ قواعد و ضوابط کے مطابق میرے نام ٹرانسفر کردیا  ۔ چونکہ پلاٹ کی تمام رقم میں نے ادا کی تھی لہٰذا میری رہنمائی فرمائی جائے کہ اس پلاٹ میں میرے بہن بھائیوں کا حصّہ بنتا ہے یا نہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آپ نے چونکہ پلاٹ اپنی کمائی سے خریدا ہے لہٰذا آپ اس کے مالک ہیں آپ کے والد صاحب نہیں۔

لہٰذا صورت مسؤلہ میں یہ پلاٹ والد کی وراثت نہیں کہ اس میں آپ کے بہن بھائی بھی آپ کے ساتھ شریک ہوں بلکہ یہ آپ ہی کی  ملکیت ہےجس میں اُن کا شرعا کوئی حصہ نہیں ۔

حوالہ جات
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (4/ 2)
وركنه الإيجاب والقبول؛ لأنهما يدلان على الرضا الذي تعلق به الحكم، وكذا ما كان في معناهما وشرطه أهلية المتعاقدين حتى لا ينعقد من غير أهل ومحله المال ولا ينبئ عنه شرعا وحكمه ثبوت الملك للمشتري في المبيع وللبائع في الثمن إذا كان باتا.

عنایت اللہ عثمانی

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

08/06/1444

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عنایت اللہ عثمانی بن زرغن شاہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب