021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نصابِ زکوٰۃ کا بیان
79307زکوة کابیانان چیزوں کا بیان جن میں زکوة لازم ہوتی ہے اور جن میں نہیں ہوتی

سوال

ایک عورت کے پاس چھ تولہ سونا اور 2ہزار نقد رقم ہےنیز اس عورت کے ذمہ 45ہزار کا قرضہ بھی ہے اب کیا سال پورا ہونے پر اس عورت پر زکٰوۃفرض ہوگی یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زکوٰة سونا،چاندی ،مال تجارت اورنقدی پرواجب ہوتی ہے،اگرکسی کےپاس صرف سونا ہو تو ساڑھے سات تولہ سونااورصرف چاندی ہو تو  ساڑھے باون تولہ چاندی پرزکٰوۃ واجب ہوتی ہےاورنقدی یاسامانِ تجارت اگرساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کےبرابرہوں توان پرزکٰوة واجب ہوتی ہےاگرکسی کےپاس ان چارچیزوں میں سےدویادوسےزیادہ اموال جمع ہوں اوران میں سےکوئی چیزتنہانصاب تک نہ پہنچتی ہوں مگران کی مجموعی مالیت چاندی کے نصاب کےبرابربنتی ہو،توسال گزرنےپراس پرڈھائی فیصدزکٰوة واجب ہوتی ہے۔

اس وضاحت کی روشنی میں صورت مسؤولہ میں چھ تولہ سونے میں اس تفصیل کے ساتھ زکٰوة واجب ہے کہ اس سونے کی قیمت کے ساتھ سال کے آخری دن جتنی نقدی ہوگی اس کوملاکراور جوقرضہ ہواس کومنہاکرکےمجموعی قیمت کاڈھائی فیصد زکٰوة کے طورپرنکالناضروری ہوگا۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (1/ 179)
وتضم قيمة العروض إلى الثمنين والذهب إلى الفضة قيمة كذا في الكنز. حتى لو ملك مائة درهم خمسة دنانير قيمتها مائة درهم تجب الزكاة عنده خلافا لهما، ولو ملك مائة درهم وعشرة دنانير أو مائة وخمسين درهما وخمسة دنانير أو خمسة عشر دينارا أو خمسين درهما تضم إجماعا كذا في الكافي.
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (1/ 281)
(قوله ويضم قيمة العروض إلى الذهب والفضة) أي وهذا بالإجماع اهـ كي (قوله وإن اختلفت جهة الأعداد) أي فالثمنان للتجارة وضعا والعروض جعلا.
البناية شرح الهداية (3/ 389)
(هو يقول) ش: أي أبو حنيفة يقول: م: (إن الضم للمجانسة) ش: أي ضم الذهب إلى الفضة للمجانسة بينهما في الثمنية م: (وهو) ش: أي المجانسة م: (يتحقق باعتبار القيمة دون الصورة)
حاشية ابن عابدين (2/ 260)
(فارغ عن دين) بالجر صفة نصاب وأطلقه فشمل الدين العارض كما يذكره الشارح ويأتي بيانه وهذا إذا كان الدين في ذمته قبل وجوب الزكاة فلو لحقه بعده لم تسقط الزكاة لأنها ثبتت في ذمته فلا يسقطها ما لحق من الدين بعد ثبوتها ۔جوهرة

ولی الحسنین

 دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

 ۳۰  جمادی الثانیہ۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ولی الحسنین بن سمیع الحسنین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب