021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
Oriflame کے ساتھ بزنس کرنے کا حکم
79144اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلدلال اور ایجنٹ کے احکام

سوال

Oriflame ایک کاسمیٹک کمپنی ہے، اس میں ہم as a customer بھی داخل ہو سکتے ہیں اور as a partner بھی اس کمپنی کا حصہ بن سکتے ہیں۔ جب ہم کسٹمر کے طور پر داخل ہوتے ہیں تو ہمیں اس کمپنی کا حصہ بننے کے طور پر خریداری پر 20 فیصد ڈسکاؤنٹ ملتا ہے اور جب ہم as a partner اس کمپنی میں داخل ہوتے ہیں تو اس بزنس کو شروع کرنے کے لیے ہم سے کوئی رقم نہیں لی جاتی، فری ٹریننگ دی جاتی ہے اور فری بزنس شروع کروایا جاتا ہے۔ اس بزنس میں ہمیں انکی پروڈکٹس بیچنی ہوتی ہیں اور ہر پروڈکٹ پر بزنس پوائنٹ (Business Point) لکھے ہوتے ہیں، ہمیں ہر پروڈکٹ فروخت کرنے پر کچھ پوائنٹس ملتے ہیں۔ ہمیں ہر مہینے کچھ پوائنٹس کا ٹارگٹ دیا جاتا ہے، وہ ہمیں مکمل کرنا پڑتا ہے جس پر ہمیں کمیشن ملتا ہے۔ اس کے لیے ہم اپنی ایک ٹیم بناتے ہیں اور وہ ٹارگٹ پورا کرتے ہیں۔ جتنے ممبر بھی 100 بزنس پوائنٹس مکمل کرتے ہیں انہیں کمپنی کی طرف سے گفٹ ملتے ہیں، اور جب ہم 200 سے زیادہ بزنس پوائنٹ بنا لیتے ہیں ہمارا لیول اپ (Level Up) ہو جاتا ہے، اسی طرح ہمیں ہر مہینے ٹارگٹ دیا جاتا ہے جو ہم اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر مکمل کرتے ہیں اور کمیشن حاصل کرتے ہیں۔ اِن کی تمام پروڈکٹس حلال ہیں۔ براہ مہربانی راہنمائی فرمادیں کہ یہ بزنس کرنا جائز ہے یا ناجائز ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

Oriflame ایک ملٹی لیول مارکیٹنگ کا طریقہ ہے، ملٹی لیول مارکیٹگ میں بہت سےمفاسد ہونے کی وجہ سے ان سے منسلک ہونا ناجائز ہے،  چند ایک کا یہاں ذکر کیا جاتا ہے:

1۔ اس میں مصنوعات بیچنا اصل مقصد نہیں ہے، بلکہ ممبر سازی کے ذریعے  کمیشن در کمیشن کاروبار چلانا  اصل مقصد ہے جو  کہ جوئے کی ایک نئی شکل ہے۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ جیسے جوئے میں پیسے لگا کر یہ امکان بھی ہوتا ہے کہ اسے کچھ نہ ملے اور یہ امکان بھی ہوتا ہے کہ اسے بہت سارے پیسے مل جائیں، اسی  طرح مذکورہ کمپنی سے منسلک ہونے کے بعد کام کرنے میں یہ امکان بھی ہے کہ بزنس پارٹنر  کو کچھ نہ ملے (انفرادی طور پر مطلوبہ پوائنٹس تک نہ پہنچنے کی وجہ سے) اور یہ امکان بھی ہے کہ اسے بہت سے پوائنٹس مل جائیں(انفرادی طور پر اور ٹیم کی شکل میں مطلوبہ پوائنٹس تک پہنچنے کی وجہ سے)۔

2۔ بغیر عمل کے اجرت کا ملنا ، اس کی تفصیل یہ ہے کہ  مذکورہ کاروبار میں جب کوئی شخص پہلا ممبر بناتا ہے اور وہ ممبر مزید آگے ممبرز بناتا ہے تو ان آگے والے ممبران کی لین دین میں اس شخص کا کوئی ایسا عمل نہیں ہوتا جس کا تعلق براہ راست کمپنی اور خریدار کے لین دین سے ہو، ایسی صورت میں یہ شخص جو اجرت لیتا ہے وہ بغیر کسی عمل کے ہوتی ہے،یا ابتدا میں بنائے گئے ممبر کے عمل کے نتیجے میں بار بار اجرت ملتی ہے اور ان دونوں صورتوں میں اجرت جائز نہیں ہے۔

3۔  شریعت میں اس کی کوئی نظیر نہیں کہ ایک مرتبہ عمل کرنےسے کمیشن اور اجرت بار بار ملتی رہے۔

حوالہ جات
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (6/ 227):
"وهو قمار فلا يجوز لأن القمار من القمر الذي يزاد تارة، وينقص أخرى"
البناية شرح الهداية (12/ 249):
"فالميسر حرام بالنص وهو اسم لكل قمار، وإن لم يقامر بها"
البناية شرح الهداية (12/ 254):
"ثم اعلم أن المسابقة في الخيل والإبل والرمي جائز بالسنة وإجماع الأمة. فإن شرط المال من جانب واحد بأن يقول أحدهما لصاحبه: إن سبقتني فلك كذا، وإن سبقتك فلا شيء لي، وحكي عن مالك: لا يجوز لأنه قمار"
شرح القواعد الفقهية (ص: 402):
"إذ يستحيل شرعاً أن يكون ما يستحقه الإنسان الحر | لقاء عمله حقاً لغيره دونه"
شرح القواعد الفقهية (ص: 55):
"العبرة في العقود للمقاصد والمعاني لا للألفاظ والمباني۔۔۔ والمراد بالمقاصد والمعاني: ما يشمل المقاصد التي تعينها القرائن اللفظية التي توجد في عقد فتكسبه حكم عقد آخر كما سيأتي قريبا في انعقاد الكفالة بلفظ الحوالة، وانعقاد الحوالة بلفظ الكفالة، إذا اشترط فيها براءة المديون عن المطالبة، أو عدم براءته.
وما يشمل المقاصد العرفية المرادة للناس في اصطلاح تخاطبهم، فإنها معتبرة في تعيين جهة العقود، فقد صرح الفقهاء بأنه يحمل كلام كل إنسان على لغته وعرفه وإن خالفت لغة الشرع وعرفه: (ر: رد المحتار، من الوقف عند الكلام على قولهم: وشرط الواقف كنص الشارع)"

احمد الر حمٰن

دار الافتاء، جامعۃ الرشید کراچی

02/رجب /1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احمد الرحمن بن محمد مستمر خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب