021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مطلقہ کانان ونفقہ کس کے ذمہ ہے؟
79328طلاق کے احکامبچوں کی پرورش کے مسائل

سوال

اگرشوہرمجبوراً طلاق دے دے تو کیا مطلقہ اور بچیوں کا خرچہ (نان نفقہ) ادا کرناشوہر پر فرض ہوگا؟ طلاق کی صورت میں بچیاں (دو بیٹیاں، عمر بالترتیب تقریباً ۸ سال اور سوا ۹ سال)کس کی تحویل میں رہیں گی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

طلاق کے بعدنان نفقہ کے متعلق شرعی حکم یہ ہے کہ اگر خاتون اپنی عدت شوہر کے گھر میں گزارے(جیسا کہ شریعت کا حکم ہے) تو شوہر پر عدت کے دوران اس کا نان نفقہ واجب ہوگا، البتہ اگر خاتون اپنی عدت بغیر کسی عذر کے، شوہر کی مرضی کے بغیر اس کے گھر میں نہ گزارے، تو شوہر پر اس کا نان نفقہ بھی لازم نہیں ہوگا۔

بچیوں کوطلاق کے بعد نوسال تک ماں اپنے پاس رکھ سکتی ہے ،اس سے پہلے والدان بچیوں کونہیں لے سکتا،البتہ اگرماں خوداپنی خوشی سے بچیوں کوحوالہ کردے یاوہ اجنبی جگہ(بچیوں کے کسی نامحرم سے) نکاح کرلے تواس صورت میں ان کی پرورش کی ذمہ داری باپ کی ہے۔

نفقہ بچیوں کاوالدکے ذمہ ہے،معروف نفقہ(یعنی ان بچیوں کے واقعی اورضروری اخراجات جتنے ہوں)  لازم ہےاور بطورصلح فریقین باہمی رضامندی سے کوئی بھی مقدارطے كرسكتے  ہیں ۔

حوالہ جات
فی البحر الرائق شرح كنز الدقائق للنسفي (ج 9 / ص 76):
المعتدة إذا خرجت من بيت العدة تسقط نفقتها ما دامت على النشوز، فإن عادت إلى بيت الزوج كان لها النفقة والسكنى، ثم الخروج عن بيت العدة على سبيل الدوام ليس بشرط لسقوط نفقتها فإنها إذا خرجت زمانا وسكنت زمانا لا تستحق النفقة۔
فی الدر المختار للحصفكي (ج 3 / ص 621):
 (والحاضنة) أما أو غيرها (أحق به) أي بالغلام حتى يستغني عن النساء وقدر بسبع وبه يفتى لانه الغالب.۔۔۔۔۔(والام والجدة) لام أو لاب (أحق بها) بالصغيرة (حتى تحيض) أي تبلغ في ظاهر الرواية.(وغيرهما أحق بها حتى تشتهي) وقدر بتسع، وبه يفتى، وبنت إحدى عشرة مشتهاة اتفاقا.زيلعي (وعن محمد أن الحكم في الام والجدة كذلك) وبه يفتى لكثرة الفساد.

محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

      ۱۵/رجب ۱۴۴۴ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب