021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ہدیہ کیاہواپلاٹ ترکہ میں شامل ہے یانہیں؟
79460ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

میرے والد کی دوشادیاں تھیں،پہلی شادی سے تین بچے تھے:دوبیٹے اورایک بیٹی،ان کی پہلی بیوی ان کی زندگی میں انتقال کرچکی تھی،ان کاحق اپنی حیات ہی اداکردیاتھا،دوسراگھر دوسری بیوی کے نام تھا،جس سے ہم چھ بھائی اورتین بہنیں ہیں،ہم یہ گھرفروخت کرکے کرایہ کے مکان میں چلے گئے اور اس گھرکے پیسوں سے ہم نے آج سے 12 سال پہلے احسن آباد میں ایک پلاٹ خریداجس کی قیمت اب 45 لاکھ روپے ہے،دوسری والدہ کے چھ بیٹوں میں سے ایک کاانتقال ہوگیاہے،ان کااوپرقرض بھی تھا،ہم ان کے قرض کی وجہ سے یہ پلاٹ فروخت کررہے ہیں ،قرض 14 لاکھ روپے ہے،باقی 31 لاکھ روپے ہیں تویہ کس طرح تقسیم ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شرعی  طورپر ہبہ(گفٹ) مکمل ہونے کے لئے موہوب لہ (جس کوہبہ کیاجارہاہے)کواس طرح قبضہ دیناضروری ہے کہ وہ اس میں اپنی مرضی سے آزادانہ طورپر تصرف کرسکے،اصل مالک کااس سے تصرف وقبضہ ختم ہوجائے،اگراس طرح کاقبضہ نہ دیاجائےتو ہبہ مکمل نہیں ہوتا۔لہذااگرمرحوم شوہر نےمذکورہ پلاٹ بیوی کے نام  کروانے کے ساتھ اس طرح کااختیاردیدیاتھاکہ اس میں وہ اپنی مرضی سے تصرف کرسکیں تویہ پلاٹ اس صورت میں آپ کی والدہ کی ملکیت شمارہوگا اوریہ مرحوم کے ترکہ میں شامل نہیں ہوگا اورورثہ میں تقسیم بھی نہیں ہوگا،اگراس پلاٹ کوفروخت کیاجاتاہے تواس سے حاصل ہونے والی آمدنی ساری آپ کی والدہ کی شمارہوگی،آپ کی والدہ اگراس رقم کوتقسیم کرناچاہتی ہے توبہتریہ ہے کہ تمام بیٹوں اوربیٹیوں کوبرابردیں،بغیرکسی معقول وجہ کے کسی کوزیادہ دینادرست نہیں،اگرکسی معقول وجہ سے زیادہ دے ،جیسے کوئی مقروض ہے یامالی لحاظ سے کمزور ہے تواس کوزیادہ بھی دیاجاسکتاہے۔

حوالہ جات
الدر المختار للحصفكي (ج 5 / ص 259):
"(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل."
العناية شرح الهداية (ج 12 / ص 264):
"ولنا قوله عليه الصلاة والسلام { لا تجوز الهبة إلا مقبوضة } والمراد نفي الملك ، لأن الجواز بدونه ثابت ، ولأنه عقد تبرع ، وفي إثبات الملك قبل القبض إلزام المتبرع شيئا لم يتبرع به ، وهو التسليم فلا يصح."

محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

       ۱۹/رجب ۱۴۴۴ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب