79509 | میراث کے مسائل | مناسخہ کے احکام |
سوال
ایک خاتون کی وراثت کی تقسیم کے متعلق مسئلہ معلوم کرنا ہے۔ ان کے ورثاء میں شوہر، 2 بیٹے اور 2 بیٹیاں ، ایک شادی شدہ بہن اور 3 شادی شدہ بھائی ہیں۔ والدین حیات ہیں۔ ان کی منقولہ جائیداد میں نقد 45 ہزار روپے، 4تولہ سونا اور ایک مکان جس کی قیمت 1,80,00,000 (ایک کروڑ اسی لاکھ) روپے ہے۔
جائیداد کی تقسیم سے متعلق رہنمائی فرمائیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرحومہ خاتون نے انتقال کے وقت اپنی ملکیت میں مذکورہ گھر ، سونا، نقدی، چاندی، جائیداد، مکانات، کاروبار، غرض جو کچھ چھوٹا، بڑا ساز و سامان چھوڑا ہے، یا اگر کسی کے ذمہ ان کا قرض تھا، تو وہ سب اس کا ترکہ یعنی میراث ہے ۔اس سے متعلق حکم یہ ہے کہ سب سے پہلے ترکے سے اگر ان کے ذمے کسی کا قرض ہو تو وہ ادا کیا جائے۔ اس کے بعد اگر انہوں نے کسی غیر وارث کے حق میں کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی(1/3) ترکہ کی حد تک اس کو پورا کیا جائے۔ اس کے بعد جو کچھ بچ جائے، اس کے بہتر(72) حصے کر کے درج ذیل نقشے کے مطابق ورثاء میں تقسیم کر دیا جائے۔
ورثاء |
عددی حصہ |
فیصدی حصہ |
شوہر |
18 حصے |
25% (ربع) |
والد |
12 حصے |
16.6666% (سدس) |
والدہ |
12 حصے |
16.6666% (سدس) |
بیٹا 1 |
10 حصے |
13.8889% (عصبہ بنفسہ) |
بیٹا 2 |
10 حصے |
13.8889% (عصبہ بنفسہ) |
بیٹی 1 |
5 حصے |
6.9444% (عصبہ بغیرہ) |
بیٹی 2 |
5 حصے |
6.9444% (عصبہ بغیرہ) |
ٹوٹل |
72 |
100% |
نوٹ: مرحومہ خاتون کےمذکورہ ورثاء کے ہوتے ہوئے ان کے بہن بھائیوں کو وارثت سے حصہ نہیں ملےگا ۔
حوالہ جات
{يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْن} [النساء: 11]
{وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِنْ كَانَ لَهُ وَلَد} [النساء: 11]
{فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ} [النساء: 12]
محمد فرحان
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
19/رجب الخیر /1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد فرحان بن محمد سلیم | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |