021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تقسیم میراث کا مسئلہ(بیوہ ،تین بیٹے اور پانچ بیٹیوں میں میراث کی تقسیم)
79479میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

جناب مفتی صاحب! میرے والد کا انتقال ہو چکا ہے ۔ ان کے ورثاء  میں ایک  بیوہ ، 3 شادی شدہ  بیٹے اور 5 شادی شدہ بیٹیاں ہیں، والدین وفات پا چکے ہیں، جائیداد کی تقسیم سے متعلق راہنمائی فرمادیں ۔جزاک اللہ

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ  میں مرحوم والد کی وفات کےوقت تمام مملوکہ جائیدادکوترکہ میں شمارکیاجائےپھر میت کے کل   ترکہ سے تجہیز و تکفین مسنون کا خرچ نکالنے کے بعد اگر مرحوم  کے ذمہ کسی کا قرض ہو تو اس قرض کی  ادائیگی کی جائے، پھر اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ماندہ ترکہ کے ایک تہائی تک اسے پورا کیا جائے۔ پھر جو ترکہ باقی  بچ جائے اس کے کل 88 حصے کئے جائیں اور انہیں درج ذیل طریقے کے مطابق ورثاء میں تقسیم کیا جائے ۔

 

نمبرشمار

ورثہ

عددی حصہ

فیصدی حصہ

1

بیوہ

11

12.5%

2

بیٹی

7

7.9545%

3

بیٹی

7

7.9545%

4

بیٹی

7

7.9545%

5

بیٹی

7

7.9545%

6

بیٹی

7

7.9545%

7

بیٹا

14

15.9091%

8

بیٹا

14

15.9091%

9

بیٹا

14

15.9091%

کل

88

100%

حوالہ جات
﴿يُوْصِيْكُمُ اللّـٰهُ فِىٓ اَوْلَادِكُمْ ۖ لِلـذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ ،فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ ﴾ [النساء: 11[
﴿وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ﴾ [النساء[12:

احمد الر حمٰن

دار الافتاء، جامعۃ الرشید کراچی

21/رجب/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احمد الرحمن بن محمد مستمر خان

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے