021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والدین،شوہر،دوبیٹے اوردوبیٹیوں میں ترکہ کی تقسیم
78979میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ایک خاتون کی وراثت کی تقسیم کے متعلق مسئلہ معلوم کرناہے،ان کے ورثہ میں شوہر،دوبیٹے اور2بیٹیاں ہیں،ایک شادی شدہ بہن اور تین بھائی ہیں،والدین بھی حیات ہیں،ان کی جائیداد میں45000 روپے ،چارتولہ سونااورایک مکان جس کی قیمت18000000 روپے ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحومہ نے انتقال کے وقت  جائیداد سمیت جومنقولہ(مکان وغیرہ) اورغیرمنقولہ(سوناوغیرہ) سامان اورنقدرقم چھوڑی ہے،اس میں سب سے پہلے ان کے کفن دفن کے متوسط اخراجات اداکئے جائیں بشرطیکہ شوہرتجہیزوتکفین کاخرچہ برداشت کرنے کی وسعت نہ رکھتاہو،اگرشوہر برداشت کرسکتاہےتواس کی تدفین وغیرہ کاخرچہ اس کے ذمہ ہے،ترکہ سے نہیں نکالاجائے گا،اسی طرح اگریہ اخراجات کسی وارث نےاحسان کے طورپراداکردئیے ہیں تواس صورت میں  بھی یہ اخراجات ترکہ سے نہیں نکالے جائیں گے، اس کے بعددیکھیں اگر  ان کے ذمہ کسی کےقرض کی ادائیگی باقی ہوتواس کواداکریں۔اس کے بعددیکھیں اگرمرحومہ نے کسی غیروارث کے حق میں کوئی جائز وصیت کی ہوتو بقیہ مال میں سے ایک تہائی کی حدتک اس پرعمل کریں،اس کے بعد باقی مال کوموجود ورثہ میں تقسیم کردیں۔

فیصدی اعتبارسے ترکہ کی تقسیم درج ذیل ہے:

شوہرکو25فیصد،والدین میں سے ہرایک کو16.666فیصد،ہربیٹے کو13.888فیصد اورہربیٹی کو6.944 فیصد ملےگا۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

      ۲۳/جمادی الثانی ۱۴۴۴ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب