021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بغیر ڈاڑھی والے کے پیچھے نماز(ڈاڑھی منڈے کی اقتداء کاحکم)
79346نماز کا بیانامامت اور جماعت کے احکام

سوال

          بغیر ڈاڑھی والے کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

     بغیر ڈاڑھی والے سے مراد اگر ایسا شخص ہے جس کی ابھی ڈاڑھی ہی نہیں آئی ہو، تو اس کے امام بننے کے لیے ضروری ہے کہ وہ بالغ ہو، نابالغ کے پیچھے بالغ کی نماز درست نہیں۔ اور اگر بغیر ڈاڑھی والے سے مراد ایسا شخص ہے جو ڈاڑھی منڈواتا ہو یا ایک مٹھی سے کم رکھتا ہو تو ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے البتہ نماز ادا ہوجائے گی۔افضل یہی ہے کہ امام کوئی باشرع شخص ہو، لیکن اگر جماعت کے فوت ہوجانے کا خدشہ ہو تو سنت کے خلاف وضع قطع رکھنے والے کے پیچھے نماز پڑھنا، تنہا نماز پڑھنے سے بہتر ہے ۔

حوالہ جات
فتاوى قاضيخان (1/ 44)
وإذا صلى الرجل خلف فاسق أو مبتدع يكون محرزاً ثوب الجماعة لما روينا من الحديث لكن لا ينال ثواب من صلى خلف تقي عالم قال عليه الصلاة والسلام من صلى خلف عالم تقي فكأنما صلى خلف نبي من الأنبياء.
الفتاوى الهندية (1/ 85)
وتجوز إمامة الأعرابي والأعمى والعبد وولد الزنا والفاسق كذا في الخلاصة إلا أنها تكره هكذا في المتون.
البحر الرائق (1/ 380)
قوله ( وفسد اقتداء رجل بامرأة أو صبي ) ... وأما إمامة الصبي فلأن صلاته نفل لعدم التكلف
( التكليف ) فلا يجوز بناء الفرض عليه لما سيأتي. قيد بالرجل لأن اقتداء المرأة بالمرأة صحيح مكروه وكذا اقتداء الصبي بالصبي صحيح

عمر فاروق

دار الافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

۱۵/رجب المرجب/۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عمرفاروق بن فرقان احمد آفاق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے