021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
متروکہ جائیداد کے کرایہ سےمیت کی طرف سے قرض کی ادائیگی کا حکم
80061.62میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

میت کے ذمے قرض ادا کیے بغیر اگر وراثت تقسیم ہونے میں تاخیر ہو اور  وارثوں کو اس جائیداد کو استعمال کرنے کا کرایہ  ملے گا یا پہلے قرض ادا ہو گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ کسی شخص کے انتقال کے بعد اس کے کل ترکہ میں اس کے  تمام شرعی ورثاء باہم اپنے اپنے حصص کے مطابق شریک ہوجاتے  ہیں اور وہ تمام ترکہ ان ورثاء میں”شرکتِ ملک“ کے طور پر  مشترک ہوجاتا ہے ، ایسے میں اگرمشترکہ ترکہ میں کوئی اضافہ یا کمی ہو، یا اس سے کوئی نفع حاصل ہو  تو اس میں بھی  سب اپنے اپنے حصے کے بقدر شریک ہوتے ہیں۔

لہذا متروکہ جائیداد کی تقسیم  سے پہلے حاصل شدہ کرایہ سے پہلے قرض کی ادائیگی کی جائے گی، اس  کے بعد   اگر میراث تقسیم نہ ہو اور تمام ورثاء   میراث تقسیم   نہ کرنے پر  راضی بھی  ہوں تو کرایہ تمام ورثاء کے درمیان  ان کے شرعی  حصوں کے مطابق تقسیم ہو گا۔

حوالہ جات
مجلة الأحكام العدلية (ص: 206)
تقسيم حاصلات الأموال المشتركة في شركة الملك بين أصحابهم بنسبة حصصهم.
مشكاة المصابيح للتبريزي (2/ 158)
وعن البراء بن عازب قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " صاحب الدين مأسور بدينه يشكو إلى ربه الوحدة يوم القيامة " . رواه في شرح السنہ
مجلة الأحكام العدلية (ص: 204)
شركة الملك هي كون الشيء مشتركا بين أكثر من واحد أي مخصوصا بهم بسبب من أسباب التملك كالاشتراء والاتهاب وقبول الوصية والتوارث أو بخلط , واختلاط الأموال يعني بخلط الأموال بعضها ببعض بصورة لا تكون قابلة للتمييز والتفريق أو باختلاط الأموال بتلك الصورة بعضها ببعض.

         عدنان اختر

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

11؍رمضان المبارک؍۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عدنان اختر بن محمد پرویز اختر

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب