021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
متروکہ جائیداد کے کرایہ کا حکم
80062.62میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

وارثوں کے حصے میں آنی والی جائیداد ان کے نام منتقل ہونے کے بعد  وہ کرایہ کے حقدار ہوں گےیا منتقل  ہونے سے پہلے ؟نیز  اگر ورثاء کرایہ پر رکھنے کے بجائے اپنا حصہ طلب کر رہے ہوں تو کیا ایک وارث زبردستی وراثت اپنے پاس کرایہ پر  رکھ  سکتا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

متروکہ جائیداد میں تقسیم سے  پہلے بھی تمام ورثاء اپنے اپنے شرعی حصوں کے تناسب سے شریک ہوتے ہیں، لہذا اگر ورثاء باہمی رضامندی سے   کرایہ پر دی ہوئی جائیداد تقسیم نہ کریں   اورسب کے حصوں  کے بقدر کرایہ کی آمدنی  باہم متعین کرلی جائے  تو اس میں کوئی حرج نہیں لیکن اگر کوئی ایک وارث دیگر ورثاء  کے مطالبہ کے باوجود  وراثت تقسیم نہ کرے اور جائیداد بدستور کرایہ پر رکھے تو ایسا کرنا جائز نہیں ہے،اس  وارث پر شرعاً لازم ہوگا کہ فی الفور وراثت  کو ان کے شرعی ورثاء  میں  تقسیم کرے ۔

حوالہ جات
الدر المختار للحصفكي (5/ 566)
(وقسم) المال المشترك (بطلب أحدهم إن انتفع كل) بحصته (بعد القسمة وبطلب ذي الكثير إن لم ينتفع الآخر لقلة حصته) وفي الخانية يقسم بطلب كل وعليه الفتوى، لكن المتون على الاول فعليها للعول (وإن تضرر الكل لم يقسم إلا برضاهم) لئلا يعود على موضوعه بالنقض.
الجوهرة النيرة على مختصر القدوري (1/ 285)
 (قوله: ولا يجوز لأحدهما أن يتصرف في نصيب الآخر إلا بإذنه وكل واحد منهما في نصيب صاحبه كالأجنبي) لأن تصرف الإنسان في مال غيره لا يجوز إلا بإذن أو ولاية.
مجلة الأحكام العدلية (ص: 204)
شركة الملك هي كون الشيء مشتركا بين أكثر من واحد أي مخصوصا بهم بسبب من أسباب التملك كالاشتراء والاتهاب وقبول الوصية والتوارث أو بخلط , واختلاط الأموال يعني بخلط الأموال بعضها ببعض بصورة لا تكون قابلة للتمييز والتفريق أو باختلاط الأموال بتلك الصورة بعضها ببعض.

       عدنان اختر

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

11؍رمضان المبارک؍۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عدنان اختر بن محمد پرویز اختر

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب