021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک بیٹی اور ایک بھائی میں وراثت کی تقسیم
80486میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

السلام علیکم 1 میت جس کی 1 بیٹی اور 1 بھائی زندہ ہے جبکہ بیوی اور 5 بھائی پہلے ہی وفات پا چکے ہیں لیکن انکی اولاد ہے۔ کل میراث 2 ایکڑ ہے۔ سوال یہ ہے کہ وراثت کسے اور کس طرح ملے گی ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ  میں مرحوم  کی وفات کےوقت تمام مملوکہ جائیدادکوترکہ میں شمارکیاجائےپھر میت کے کل   ترکہ سے تجہیز و تکفین مسنون کا خرچ نکالنے کے بعد اگر مرحوم  کے ذمہ کسی کا قرض ہو تو اس قرض کی  ادائیگی کی جائے، پھر اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ماندہ ترکہ کے ایک تہائی تک اسے پورا کیا جائے۔ پھر جو ترکہ باقی  بچ جائے اس کے کل 2 حصے کیے جائیں اور انہیں درج ذیل طریقے کے مطابق ورثاء میں تقسیم کیا جائے ۔یاد رہے کہ اس مسئلہ میں  بھتیجوں کو وراثت میں حصہ نہیں ملے گا۔

 

نمبرشمار

ورثہ

عددی حصہ

فیصدی حصہ

1

بیٹی

1

50 %

2

بھائی (زندہ)

1

50 %

کل

2

100%

حوالہ جات
﴿يُوْصِيْكُمُ اللّـٰهُ فِىٓ اَوْلَادِكُمْ ۖ لِلـذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ ،فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ ﴾ [النساء: 11[

احمد الر حمٰن

دار الافتاء، جامعۃ الرشید کراچی

27/ذو القعدہ/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احمد الرحمن بن محمد مستمر خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے