80609 | میراث کے مسائل | مناسخہ کے احکام |
سوال
عرض یہ ہے کہ ہماری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے ، ان کے پاس کچھ رقم اور کپڑے تھے، ہم کل چھ بھائی تھے ان میں سے ایک کا والدہ کی حیات میں انتقال ہوگیا ، اب ہم پانچ بھائی اور تین بہنیں حیات ہیں ، والدہ کی وراثت مذکورہ ورثا ء میں کیسے تقسیم ہوگی؟ یاد رہے کہ ہمارے والد صاحب کا انتقال بہت پہلے ہوچکا ہے ،
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرحومہ کے انتقال کے وقت ان کی ملک میں منقولہ غیر منقولہ جائداد ،سونا چاندی ، نقدی اور چھوٹا بڑا جو بھی سامان تھا سب مرحومہ کا ترکہ ہے ،اس میں سے اولا کفن دفن کا متوسط خرچہ نکالا جائے اس کے بعد اگر مرحومہ کے ذمے کسی کا کو ئی قرض ہو تواس کو ادا کیاجائے ،اس کے بعد مرحومہ نے اگر کسی غیر وارث کے حق میں کوئی وصیت کی ہے تو تہائی مال کی حد تک اس پر عمل کیاجائے اس کے بعد مال کو مساوی 13 حصوں میں تقسیم کرکے پانچوں لڑکوں میں سے ہرایک کو دود و حصے اور تینوں لڑکیوں میں سے ہر ایک کو ایک ایک حصہ دیاجائے ۔
حوالہ جات
۰۰۰۰۰۰
احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ
دارالافتاء جامعة الرشید کراچی
۲۲ ذی الحجہ ١۴۴۴ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | احسان اللہ شائق | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |