80870 | شرکت کے مسائل | شرکت سے متعلق متفرق مسائل |
سوال
مفتی صاحب میرے تایا اور والد دادا کی وفات کے بعد سے پارٹنر ہیں اور جب تک ہمارے دادا زندہ تھے کاروبار میں میرے دادا انکے بھائی میرے نانا اور میرے تایا پارٹنر تھے میرے دادا کی وفات کے بعد میرے تایا نے نانا کو پیسے دے دیے انکو کاروبار سے نکال دیا (اپنے چچا) کو اور بہنوں کو بھی حصہ دے دیا اور بھائی کے ساتھ پارٹنر شپ کر لی یعنی میرے والد کے ساتھ۔ اسکے بعد ہمارے مخلتف کاروباری پارٹنرشپ ہوئی جس میں میرے والد اور تایا مخلتف لوگوں کے ساتھ پارٹنر بنے پھر میرے والد کی وفات ہوگئی ۲۰۱۱ میں تو اس کے بعد میرے تایا نے ہمیں (مجھے میری بہن اور والدہ) کو بھی پارٹنر برقرار رکھا اور ہمارا حصہ چلتا رہا اس دوران دو تین اور بزنس پارٹنرشپس ہوئی جن میں ہم بھی پارٹنر رہے اب ہمارے تایا کی اولاد نہیں تھی۔ اب انکی وفات ہوگئی ہے۔ انکے وارث دو بہنیں ایک بیوہ اور میں بھتیجا ہوں اب جو تایا کا جو مال ہے کیا انکے ورثا براہ راست ہم سب پارٹنرز کے پارٹنر بن گئے یا وہ صرف انکے مال کے مالک ہیں بزنس میں شریک نہیں یا بزنس میں بھی شریک ہوگئے ہیں ؟ اگر ہوگئے ہیں اگر کوئی پارٹنر پارٹنرشپ نہ رکھنا چاہے تو طریقہ کار کیا ہے اسکا ختم کرنے کا؟ اب ہم سب پارٹنر فرم پر جو قرضہ ہے اور جو تایا کی طرف سے گرنٹیز ہیں اس کو منہا کر کے باقی وارثوں کو پیسہ دے دیتے ہیں کیونکہ ہم سب پارٹنرز متفقہ طور پر باقی وارثوں کو پارٹنر نہیں رکھنا چاہتے ہیں اسکی صورت بتا دیجئے کے کیسے پارٹنرشپ ختم کی جائے اگر پارٹنرشپ نہیں ختم ہوئی تو۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسئولہ میں آپ کےتایاکےفوت ہونےکی وجہ سےمذکورہ بالاشرکت کامعاملہ ختم ہوگیاہے،کیونکہ کسی شریک کےفوت ہونےسےشرکت کاعقدختم ہوجاتاہے،لہذامذکورہ صورت میں شرعاآپ کواختیارہےکہ تایا کی فوتگی تک پارٹنرشپ میں جتناحصہ بنتاتھاوہ ان کےورثہ کوحوالہ کرکےآئندہ کےلیےشرکت کےمعاملےکوجاری نہ رکھیں،البتہ اگرفریقین(آپ،آپ کی بہن اوروالدہ،اسی طرح تایاکی بہنیں اوران کی بیوہ)چاہیں تونئےسرےسےآپس کی رضامندی سےدوبارہ شرکت کاعقد کرسکتےہیں۔
مذکورہ بالاصورت میں شرکت کےمعاملےکوختم کرنےکاشرعاآپ کومکمل اختیارہے،جس کی صورت یہ ہوگی کہ شرکت کےتمام اثاثوں کی مارکیٹ ریٹ کےمطابق قیمت لگاکرتایاکےحصےکی مالیت معلوم کی جائےگی اورپھراس حصےسےورثہ کوان کےشرعی حصوں کےمطابق رقم دی جائےگی۔
ہاں اگرتایاکی بہنیں اوران کی بیوہ مستحق ہوں،مذکورہ کاروبارکےعلاوہ ان کےپاس کوئی ذریعہ معاش نہ ہواورآپ اخلاقی طورپرحسن سلوک کامعاملہ کرتےہوئےان کوپارٹنرشپ میں شامل رکھیں تو امید ہےآپ کےکاروبارمیں بھی برکت ہوگی اورصلہ رحمی کی وجہ سےاجر وثواب کاباعث بھی ہوگا۔
حوالہ جات
"رد المحتار " 17 / 121:
( وتبطل الشركة ) أي شركة العقد ( بموت أحدهما ) علم الآخر أو لا لأنه عزل حكمي ( ولو حكما ) بأن قضي بلحاقه مرتدا۔
"رد المحتار"17 / 121:
( قوله : بموت أحدهما ) ؛ لأنها تتضمن الوكالة أي شرط لها ابتداء وبقاء ؛ لأنه لا يتحقق ابتداؤها إلا بولاية التصرف لكل منهما في مال الآخر ، ولا تبقى الولاية إلا ببقاء الوكالة ، وبه اندفع ما قيل الوكالة تثبت تبعا ، ولا يلزم من بطلان التبع بطلان الأصل فتح ، فلو كانوا ثلاثة فمات أحدهم حتى انفسخت في حقه لا تنفسخ في حق الباقيين بحر عن الظهيرية۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی
13/محرم1445ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |