021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کریڈٹ کارڈ مجبوری میں بنوانا
80877سود اور جوے کے مسائلسود اورجوا کے متفرق احکام

سوال

موبائل فون قسطوں پر خریدنا چاہتا ہوں اس کے لیے مجھے کریڈٹ کارڈ کی ضرورت ہے اور میں موبائل آن لائن ویب سائٹ پر خرید رہا ہوں وہ ویب سائٹ مجھے ایک بینک کے تعاون سے چھے مہینوں کی قسطوں پر تقریبا 8 پرسنٹ سروس چارجز لے رہی ہے کیا اس مقصد کے لیے میرا کریڈٹ کارڈ بنانا جائز ہے اور اور بینک کو یہ سروس چارجز دینا بھی جائز ہے ؟ اور مجھے یہ امید بھی ہے کہ میں بینک کو ماہانہ قسط مقررہ تاریخ سے پہلے ادا کروں گا تاکہ مجھ سے سود نا لیا جائے

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بلاضرورت شدیدہ سودی بینک کاکریڈٹ کارڈ بنوانا اوراستعمال کرناجائزنہیں،کیونکہ اس میں سودکی بنیادپرمعاہدہ ہوتاہے،تاہم اگرکسی جگہ ضرورت ہواورڈیبٹ کارڈ وغیرہ سےگزارانہ چل سکتاہوتواس صورت میں جائز مقاصد کےلیےکریڈٹ کارڈکےاستعمال کی درج ذیل شرائط کےساتھ اجازت  ہوگی:

۱۔کسٹمروقت معین سے پہلےپہلےاس رقم کی ادائیگی کااہتمام کرےتاکہ سود عائدہونےکاامکان باقی نہ رہے۔

۲۔کسٹمراس کارڈ کو غیر شرعی امورمیں استعمال نہ کرے۔

۳۔اگرضرورت ڈیبٹ کارڈ سے پوری ہورہی ہوتوبہتریہ ہےکہ اس کارڈ کواستعمال نہ کرے۔

صورت مسئولہ میں اگرمذکورہ بالا شرائط کو ملحوظ رکھ کر بینک سےکریڈٹ کارڈ لیاجائےتواس کواستعمال کیاجاسکتاہے،ایسی صورت میں بینک کی طرف سےجوچارجز پروسیسنگ فیس(اس کارڈ کےاجراء کےحقیقی اخراجات )کی مدمیں وصول کیےجاتےہیں،ان کاحکم اجرت کا ہوتاہے،لہذایہ سودکےزمرےمیں نہیں آتا،اس کی ادائیگی شرعاجائزہے،کوئی حرج نہیں۔

حوالہ جات
"المعاییر الشرعیۃ"رقم 2،المادۃ 4/2:
یجو زللمؤسسات المصدرۃ للبطاقۃ ان تتقاضی عمولۃ من قابل البطاقۃ بنسبۃ من ثمن السلع والخدمات۔
وفی المادۃ 4/2:
یجوز للمؤسسات المصدرۃ للبطاقۃ ان تتقاضی من حامل البطاقۃ رسم عضویۃ ،ورسم تجدید ورسم استبدال ۔
"المعاییرالشرعیۃ"رقم 19۔المادۃ 9/1:
یجوز للمؤسسۃ المقرضۃ ان تاخذ علی خدمات المقروض مایعادل مصروفیاتہا الفعلیۃالمباشرۃ ،ولا یجوز لہا ان تاخذ زیادۃ علیہا،وکل زیادۃ علی المصروفیات الفعلیۃ محرمۃ ۔ویجب ان تتوخی الدقۃ فی تحدید المصروفیات الفعلیہ بحیث لا یؤدی الی زیادۃ تئول  الی فائدۃ ۔والاصل ان یحمل کل قرض  بتکلفتہ الخاصۃ بہ الا اذا تعسرذالک،کمافی اوعیۃ الاقراض المشترکۃ ،فلامانع من تحمیل التکالیف الاجمالیۃ  االمباشرۃ عن جمیع القروض علی اجمالی المبالغ۔
فی المعاییرالشرعیۃ:
یجوز للمؤسسات اصدار بطاقۃ الحسم الفوری مادام حاملھا یسحب من رصیدہ،ولایترتب علی التعامل بھا فائدۃ ربویۃ ۔
یجوز اصدار بطاقۃ الاتمان والحسم الآجل بالشروط الآتیۃ :
  1. الایشترط علی حامل البطاقۃ فوائدربویہ فی حال تاخیرہ عن سداد المبالغ المستحۃ علیہ ۔
  2. ان تشترط المؤسسۃ علی حامل البطاقۃ عدم التعامل بھا فیماحرمۃ الشریعۃ وانہ یستحق للمؤسسۃ سحب البطاقۃ فی تلک الحالۃ ۔
ولایجوز للمؤسسات اصدار بطاقات الائتمان ذات الدین المتجدد الذی یسدد حامل البطاقۃ علی اقساط آجلۃ بفوائد ربویۃ ۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

12/محرم       1445ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے