81889 | جائز و ناجائزامور کا بیان | ہدیہ اور مہمان نوازی کے مسائل |
سوال
عرض یہ ہے کہ ہم دوست ملکر ایک موبائل ایپلیکشن بنانا چاہتے ہیں، جس کہ ذریعہ فی زمانہ موجودہ حالات اورمہنگائی کی صورت میں متوسط طبقہ اور کم آمدنی والے طبقے کی کچھ جائز حاجات کے حصول میں آسانی کر سکیں، اس اپلیکیشن کا مقصد یہ ہوگاکہ وہاں پر کچھ مخیر حضرات ایک مخصوص رقم ایک روپیہ سے لیکر دس روپیہ تک کے درمیان صدقہ کرینگے، دوسروں کی حاجت روائی کے لئے اور وہاں پر ایک آپشن ہوگا کہ اس صدقہ کے انتفاع میں وہ خود بھی شامل ہوسکتا ہے یا نہیں؟براہ کرم اس میں ہماری رہنمائی فرمائیں اور شرعی طریقہ بتائیں تاکہ ہم جائزاور حلال طریقے سے لوگوں کی مدد کرسکیں۔ جزاک اللہ خیرا۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
موبائل اپلیکیشن کے ذریعہ غریبوں کی مدد کرنا اچھا اقدام ہے ،البتہ اس کی سؤال میں مذکور صورت پر درج ذیل وجوہ سے عمل مشکل ہے:
1. اس میں مذکورہ اپلیکشن کی انتظامیہ صداقات کی جمع کرنے کی صورت میں صدقہ کرنے والے کی طرف وکیل ہوجائے گی اورتملیکا خرچ کئے جانے تک یہ مال صدقہ کرنے والوں کی ملکیت میں شمار ہوگا، لہذا خرچ سے پہلے سال گزرنے پر مزید زکوۃ لازم ہوگی، نیز معطی کی موت کی صورت میں اس میں میراث بھی جاری ہوگی۔
2. اس رقم کو وقف بھی نہیں قراردیا جاسکتا ، اس لیےکہ وقف کے لیے اصل رقم کا باقی رہنا ضروری ہے،صرف اس رقم کے حاصل شدہ منافع کو خرچ کیا جاتا ہے،جبکہ اس اپیکیشن میں اس کا انتظام بھی بظاہر مشکل اور بہت سی پیچیدگیوں کا باعث ہے۔
لہذا اس کی مروج جائز صورت یہ ہےکہ ایک اجتماعی فنڈ قائم کیا جائےجس میں مستحقین کی امداد کی غرض سےلوگوں سے زکوۃ،اور واجب صدقات سمیت دیگرعطیات جمع کی جائیں اوراس کے ساتھ اس فنڈ کی انتظامیہ پہلے سے کسی ایسےمستند دینی ادارےمثلا دینی مدرسہ کی اجازت ومنظوری سے اسکے خزانہ کے نمائندہ کی حیثیت حاصل کر لےجس میں مستحقین کی ایک مستقل معتد بہ تعداد ہر وقت باقی رہےیا یہ انتظامیہ خود اپنے ادارے کے تحت مستقل مستحقین کی ایک معتد بہ تعداد کی کفالت کا انتظام کرےاور دونوں صورتوں میں ان مستحقین سے صدقات واجبہ کی رقم وصول کرنے کی توکیل کا زبانی یا تحریری عہد نامہ وصول کیا جائے جس کی تعبیر ومضمون یہ ہو کہ" ایپلیکشن کی انتظامیہ ان کی طرف سے صدقات واجبہ کی مد میں رقم وصول کر کے ان پر اور ان کے علاوہ دیگر امور خیر میں صرف کرنے کی مجاز ہے۔" اس طرح کر لینے سےصدقہ دینے والے مخیر( صاحب حیثیت) حضرات کے لیےبھی اس فنڈ سے بالواسطہ نفع اٹھا نے کی گنجائش ہے ۔
واضح رہے کہ اس طرح حیلہ کرلینا صرف ضرورت کے تحت جائز ہے، بلا ضرورت مال زکوۃ کوزکوۃ دہندہ کے متعین کردہ مصرف کے علاوہ کسی دوسرے مصرف میں اس طرح حیلوں سےخرچ کرنا کراہت سے خالی نہیں۔
حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۶جمادی الاولی۱۴۴۴ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |